سیکیورٹی فورسز کی انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی میں بلوچستان لبریشن آرمی سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزم صدام حسین کو ہلاک کردیا گیا۔
آپریشن میں صدام حسین کا ایک ساتھی مقصود بھی مارا گیا اور اسلحہ اور گولہ بارود کا ایک بڑا ذخیرہ بھی برآمد کیا گیا۔
صدام حسین جو ‘گرو’ اور ‘جبار’ کے ناموں سے بھی جانا جاتا تھا، ٹارگٹ کلنگ، بارودی سرنگوں کے حملوں اور دستی بم حملوں سمیت 93 دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
صدام حسین ان حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں 131 افراد ہلاک اور 177 زخمی ہوئے تھے۔
صدام حسین کے خلاف گوادر اور تربت کے متعدد تھانوں میں مقدمات درج تھے، وہ ستمبر 2023 میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ہیڈ کوارٹر پر حملے میں بھی ملوث تھا۔
صدام حسین نے 2008 میں بلوچستان لبریشن فرنٹ میں شمولیت اختیار کی اور مشکے میں ابتدائی تربیت حاصل کی۔
2014 میں انہوں نے بی ایل اے میں شمولیت اختیار کی اور 2017 میں کیچ میں تربیتی کیمپ کا کمانڈر اور 2021 میں مقامی کمانڈر بنایا گیا۔
سیکیورٹی فورسز حسین کی ہلاکت کو بی ایل اے کے عبدالمجید بریگیڈ کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھتی ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اس سے صوبے میں دہشت گردی کے حملوں میں نمایاں کمی آئے گی۔