اسرائیلی فوج نے حماس کے ایک سینئر فوجی کمانڈر مراد ابو مراد کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی ہے، جو مبینہ طور پر غزہ شہر میں حماس کی فضائی کارروائیوں کے سربراہ تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مراد حماس کے آپریشنل مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے کیے گئے فضائی حملوں میں مارا گیا۔ تاہم حماس نے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔
جب سے حماس نے سرحد پار سے حملے شروع کیے ہیں، غزہ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کافی جانی نقصان ہوا ہے۔ علاقے کی وزارت صحت کے مطابق سات روز سے جاری فضائی حملوں میں 614 بچوں سمیت کم از کم 1900 افراد ہلاک اور 7696 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ میں ہزاروں فلسطینی وں نے جنوبی علاقوں کی طرف نقل مکانی کی ہے کیونکہ اسرائیل نے حماس کے خلاف زمینی حملے کے خدشے کے پیش نظر دس لاکھ سے زائد افراد کو شمالی علاقوں سے نقل مکانی کرنے کا انتباہ جاری کیا ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے شمال میں رہنے والے 11 لاکھ سے زائد افراد کو خبردار کیا ہے کہ وہ ‘اگلے 24 گھنٹوں کے اندر’ جنوب کی طرف نقل مکانی کریں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے ہونے والی شدید بمباری حماس کے خلاف اسرائیل کی جوابی کارروائی کا “صرف آغاز” ہے جس کے جنگجوؤں نے اب تک 1300 سے زیادہ اسرائیلیوں کو ہلاک کیا ہے۔
اسرائیلی زمینی افواج نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں “مقامی” حملے کیے ہیں، جس کا مقصد دہشت گردوں اور ہتھیاروں کو ختم کرنا ہے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے تقریبا 150 اسرائیلی، غیر ملکی اور دوہری شہریت کے حامل افراد کو یرغمال بنایا ہے۔ گروپ نے جمعے کے روز کہا تھا کہ ان میں سے 13 اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔
دریں اثنا امریکی صدر جو بائیڈن نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنا ‘ترجیح’ ہے۔