نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر نے سینیٹرز کو بتایا ہے کہ ان کے ادارے کا کچھ عملہ جعلی کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) کے اجراء میں ملوث ہے۔
نادرا کے سربراہ نے یہ انکشاف سینیٹ کی کمیٹی برائے داخلہ میں جعلی شناختی کارڈ، بلیک مارکیٹ میں شہریوں کے خاندانی ڈیٹا کی دستیابی اور ایک ہی شناختی کارڈ پر متعدد سموں کے اجراء کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کیا جو غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔
اجلاس کی صدارت سینیٹر محسن عزیز نے کی۔
چیئرمین نادرا نے قانون سازوں کو بتایا کہ کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور اب تک 84 اہلکاروں کو معطل کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ پرائیویسی کے معاملات سے متعلق کوئی قانون نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین سزا سے بچ جاتے ہیں۔ سینیٹ کے پینل نے ان مسائل کو حل کرنے کے لئے جدید اقدامات کی سفارش کی۔
دوسری جانب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اعلان کیا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سائبر کرائم سرکل کے ساتھ مشترکہ چھاپے کے دوران کوہاٹ روڈ پشاور میں واقع موبائل فون کمپنی فرنچائز کے خلاف پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اتھارٹی کا کہنا تھا کہ ملزمان افغان پاسپورٹ کے خلاف غیر قانونی سمز کے اجراء میں ملوث تھے۔
پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر یہ فرنچائز ایک افغان شہری چلا رہا تھا اور فعال سمز افغان شہریوں کو 3 ہزار روپے میں فروخت کی جا رہی تھیں۔
اس کے علاوہ پانچ لیپ ٹاپ اور آٹھ موبائل فون بھی ضبط کئے گئے ہیں جن میں اسکین شدہ پاسپورٹ ڈیٹا موجود ہے۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ یہ اس سال کا بارہواں چھاپہ ہے، دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے بعد پاکستان نے پاکستان میں مقیم تمام غیر قانونی افغانوں کو اپنے وطن واپس جانے کے لیے یکم نومبر کی ڈیڈ لائن دی ہے۔
نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ غیر قانونی افغان تارکین وطن کے خلاف پاکستان کا کریک ڈاؤن ضروری ہے کیونکہ اس سال پاکستان میں ہونے والے 24 خودکش حملوں میں سے 14 افغان شہریوں نے کیے ہیں اور پاکستان کی دو فوجی تنصیبات پر حالیہ حملوں میں ملوث 11 عسکریت پسندوں میں سے آٹھ افغان تھے۔