آفیشل سیکریٹس ایکٹ کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس کی سماعت کے لیے 9 اکتوبر کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے دوران تحقیقاتی رپورٹ کی کاپیاں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو فراہم کی گئیں۔
خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت کا 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس کے مطابق پی ٹی آئی کے وکلا سماعت معطل کرنے کا کوئی عدالتی حکم نامہ پیش نہ کرسکے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے وکلاء نے کیس کی سماعت میں معمول کے مطابق دلائل پیش کرنے کی استدعا کی، عدالت نے ملزمان کو حکم دیا کہ وہ گزشتہ سماعت کے فیصلے کے مطابق کیس کی کاپیاں حاصل کریں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی کے وکلا نے کھلی عدالت میں سماعت کے لیے نئی درخواست دائر کی۔
عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو تحقیقاتی رپورٹ کی کاپیاں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، پی ٹی آئی کے وکلا کے مطابق ٹرائل ان کیمرے میں نہیں ہونا چاہیے، جیل کی عدالت بہت چھوٹی ہے۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کیس میں ضمانت کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
پی ٹی آئی سربراہ نے تحقیقاتی رپورٹ کی کاپی پر دستخط کرنے سے انکار کردیا جو قانون کے مطابق فراہم کی گئی تھی، تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کاپی پر دستخط کرنے کا حکم آئندہ سماعت پر جاری کیا جائے گا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر رپورٹ کی کاپی پر دستخط نہیں کیے گئے تو دستخط غیر موثر تصور کیے جائیں گے کیونکہ رپورٹ فراہم کردی گئی ہے، آئندہ سماعت پر قانون کے مطابق فوجداری کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔
عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے سیل ز کا معاملہ بھی عدالت کے سامنے اٹھایا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل میں ٹرائل سے متعلق وزارت قانون کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کردی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کو اڈیالہ جیل میں ٹرائل کرنے کے نوٹیفکیشن کے حوالے سے وضاحت فراہم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
تحقیقاتی رپورٹ کی کاپیاں ملزمان کو فراہم کی جائیں گی تاہم اس کا انحصار اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر ہوگا، عدالت نے ملزمان کو کاپیاں فراہم کرتے ہوئے دستخط کرنے کی بھی ہدایت کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان رپورٹ کی کاپیوں پر دستخط نہیں کریں گے۔
جج نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اڈیالہ جیل کا بھی دورہ کیا، عدالت نے عمران خان کے سیل کے سامنے کھڑی دیوار گرانے کا حکم دے دیا۔
جیل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق پی ٹی آئی سربراہ کو چلنے کے لیے جگہ فراہم کی گئی ہے، انہوں نے مناسب جگہ کے باوجود اپنے سیل میں مزید توسیع کی درخواست کی ہے۔
جسٹس ابو الحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر 17 اکتوبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔