آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کارروائیوں میں مکمل تعاون کی پیش کش کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
آرمی چیف کا یہ بیان نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے دوران سامنے آیا، جہاں انہوں نے غیر قانونی سرگرمیوں کے نتیجے میں قومی وسائل کی چوری اور ملک کو ہونے والے معاشی نقصانات کو روکنے کے لیے فوج کے مقصد کے بارے میں بات کی۔
اس اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران شرکاء کو متعدد اہم امور سے آگاہ کیا گیا جن میں تازہ ترین نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) بھی شامل ہے۔
وزیر اعظم آفس نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں بلوچستان میں انسداد اسمگلنگ/ انسداد منشیات کی کارروائیاں، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)، غیر سی پیک اور دیگر نجی منصوبوں سے متعلق منصوبوں میں ملوث غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا، غیر قانونی تارکین وطن کی وطن واپسی غیر ملکی کرنسی کو ریگولرائز کرنے کے اقدامات اور بلوچستان میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے اقدامات پر پیش رفت کی ہے۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم کاکڑ نے بلوچستان حکومت کی جانب سے کی جانے والی پیش رفت پر اعتماد کا اظہار کیا اور صوبے کو اپنے منصوبوں میں وفاقی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان میں امن اور ترقی کو یقینی بنانے کے لئے بلوچستان کی سماجی و اقتصادی ترقی ناگزیر ہے۔
انہوں نے وفاقی سطح پر ایس آئی ایف سی کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ ان کا علاقے کے لوگوں کے لئے ہر صوبے میں ٹریکل ڈاؤن اثر ہونا چاہئے۔
وزیر اعظم کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کانوں اور معدنیات سے مالا مال ہے لہذا اس شعبے میں ترقی سے علاقے کے لوگوں کے لئے معاشی سرگرمی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی وسائل کی ترقی کے علاوہ زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبوں میں بھی سرمایہ کاری پر توجہ دی جانی چاہئے۔
وزیر اعظم نے اقدامات کے مفید اثرات کے لئے تمام متعلقہ محکموں کے مابین ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔
صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے شرکاء نے اس بات کی تصدیق کی کہ صوبے کی ترقی و خوشحالی کے لئے ریاستی ادارے، سرکاری محکمے اور عوام متحد ہیں۔