اسلام آباد: سابق رکن قومی اسمبلی صداقت علی عباسی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی کو ہونے والے واقعات کا ذمہ دار چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ہیں۔
سابق رکن قومی اسمبلی نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں پی ٹی آئی کے شمالی پنجاب کے صدر کے دفتر اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔
پی ٹی آئی کے سابق رہنما نے کہا کہ مجھ پر کوئی اور دباؤ نہیں ہے، میں قانون سے بھی ڈرتا ہوں، میرے خلاف بہت سی ایف آئی آر درج ہیں، مجھ پر عدالت میں مقدمات کا سامنا کرنے کا دباؤ ہے۔
صداقت علی عباسی کا یہ انٹرویو ایک ماہ تک ‘لاپتہ’ رہنے کے بعد اپنے گھر پہنچنے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں صداقت علی عباسی اہل خانہ سے ملاقات کے دوران جذباتی ہو گئے۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے 10 اکتوبر تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہونے کے بعد انہوں نے اپنے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ سابق ایم این اے کو فوجی تنصیبات پر حملے سے متعلق دیگر مقدمات کا بھی سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بیانیے کی وجہ سے جو تعمیر کیا گیا ہے، میں پی ٹی آئی کا رکن نہیں رہ سکتا، میرا اب سیاست میں رہنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
صداقت عباسی پارٹی چھوڑنے والے تازہ ترین سیاست دان بن گئے ہیں اور وہ عثمان ڈار، فواد چوہدری، شیریں مزاری اور پرویز خٹک سمیت ان رہنماؤں کی طویل فہرست میں شامل ہوگئے ہیں جنہوں نے 9 مئی کے بعد عمران خان سے راہیں جدا کیں۔
ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن بھی شروع کیا گیا جس کے نتیجے میں وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سمیت سیکڑوں پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔
صداقت عباسی نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے عمران خان کا بیانیہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں کی رائے (اسٹیبلشمنٹ مخالف) ایک جیسی تھی ان میں شیریں مزاری، شہباز گل اور مراد سعید جیسے موجودہ اور سابق رہنما شامل تھے۔
سابق ایم این اے نے کہا کہ بعض اوقات وہ ایسے جرات مندانہ بیانات دیتے کہ ہم بھی پریشان ہو جاتے۔
صداقت عباسی نے کہا کہ خان نے 4 مئی کو ایک اجلاس کے دوران 6 مئی کو راولپنڈی میں ایک ریلی کی منصوبہ بندی کی تھی ، جو فوجی تنصیبات کے قریب تھا۔