اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور سابق انٹیلی جنس چیف لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شہری عاطف علی کی درخواستوں پر سابق فوجی حکام کے علاوہ صحافی جاوید چوہدری، شاہد میتلہ اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو بھی نوٹس ز جاری کیے۔
پٹیشن میں الزام لگایا گیا ہے کہ صحافیوں نے ناظرین کے لیے ریٹائرڈ جرنیلوں کے انٹرویوز کی بنیاد پر دو مضامین لکھے جن کا معاشرے پر منفی اثر پڑا۔
درخواست گزار نے مزید الزام عائد کیا کہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں ایک مجرمانہ فعل کا ارتکاب کیا گیا اور مقدمہ درج کرنے کے لئے درخواست دائر کی گئی لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکام کو مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ سابق جنرل باجوہ اور فیض نے قومی واقعات کو جھوٹے اور من گھڑت انداز میں پیش کرکے انہیں داغدار کیا۔
توجہ حاصل کرنے کے لیے ان خبروں میں صحافت کی آڑ میں ریاستی اداروں کا منفی تاثر پیش کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان واقعات کے تناظر میں جاری مہم عوام اور ریاستی اداروں کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
اس سال کے اوائل میں سابق آرمی چیف نے مبینہ طور پر صحافیوں کے ساتھ انٹرویوز میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو اقتدار سے بے دخل کرنے، سول ملٹری تعلقات اور دیگر امور سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔