پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے ان دعووں کی تردید کی ہے کہ انہیں ان کے چیئرمین عمران خان نے 9 مئی کو ریاستی اداروں یا فوجی تنصیبات پر حملے کی ہدایت کی تھی۔
دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ بیانات اس “مذموم منصوبے” کو روکنے کے لئے ریکارڈ کیے گئے تھے جس کا مقصد چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری، تشدد اور بلیک میل نگ کی صورت میں ان کے خلاف جھوٹے بیانات جاری کرنا تھا۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنی انفرادی طور پر ریکارڈ کی گئی ویڈیو تقاریر میں واضح کیا کہ پارٹی اور اس کے چیئرمین کا واحد مقصد پاکستان کو ایک کامیاب ملک بنانا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ریکارڈ کیے گئے بیان کے علاوہ کوئی اور ویڈیو بیان جعلی ہوگا کیونکہ نئے ٹرینڈ کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کو اغوا کیا جا رہا ہے اور اغوا کاروں کو دباؤ اور جبر کے تحت اپنی پسند کے بیانات ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔
لہٰذا حلف کے تحت ریکارڈ کیے گئے ان ویڈیو بیانات کو محفوظ رکھا جائے اور ثبوت کے طور پر عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ میری جبری گمشدگی یا گرفتاری کی صورت میں براہ مہربانی میرے اس بیان کو حلف کے طور پر رکھیں کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے کبھی بھی کسی حکومت یا ریاستی ادارے کی عمارت کو نقصان پہنچانے کی کوئی ہدایت نہیں دی’۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے ارکان محب وطن پاکستانی ہیں جو پاکستان کو پھلتا پھولتا دیکھنے کے لئے “قانون کی حکمرانی” چاہتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ انہیں امن برقرار رکھنے کے لئے مشورہ دیا ہے کیونکہ وہ اکثر پاکستان کی سالمیت پر بات کرتے ہیں۔
اسی طرح پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر علی امین گنڈاپور نے 9 مئی کے واقعے کے حوالے سے اپنے ریکارڈ شدہ ویڈیو بیان میں کہا کہ عمران خان نے انہیں کبھی کوئی غیر قانونی کام کرنے کا حکم نہیں دیا۔
میں قسم کھاتا ہوں، مجھے خان کی جانب سے کبھی بھی یہ حکم نہیں دیا گیا کہ میں پاکستانی فوج، پولیس اور دیگر ریاستی اداروں کے خلاف سازش کروں یا تشدد یا اس طرح کی کارروائیاں کروں، ہمارے کسی بھی دھرنے یا احتجاج کا مقصد کبھی بھی کسی ادارے کے سربراہ کی تقرری میں رکاوٹ ڈالنا نہیں تھا۔
گنڈاپور نے گواہی دیتے ہوئے کہا کہ ‘میں حلف کے تحت یہ بیان ریکارڈ کر رہا ہوں کہ خان نے ہمیں کبھی بھی پرتشدد کارروائی کرنے یا فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کا حکم نہیں دیا۔’
پی ٹی آئی وسطی پنجاب کے سیکرٹری جنرل حماد اظہر نے بھی حلف اٹھاتے ہوئے بیان ریکارڈ کرایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ان کی موجودگی میں کبھی پرتشدد احتجاج کی ہدایت نہیں کی، انہوں نے کسی بھی پرتشدد احتجاج میں حصہ لینے سے انکار کیا۔
پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ جو پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے رکن بھی ہیں نے اپنے ویڈیو بیان میں واضح طور پر کہا کہ میں اپنے ہاتھ میں یہ قرآن لے کر حلف اٹھاتا ہوں کہ اس قوم کے قائد عمران خان نے ہمیں کبھی نجی اور سرکاری اداروں پر حملوں کے لیے اکسایا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ‘میں قسم کھاتا ہوں کہ جب بھی 25 مئی کی طرح تصادم کا امکان تھا یا جب ہم پارلیمنٹ کی طرف جا رہے تھے، خان نے فوری طور پر اپنی پارٹی کے لوگوں کو تصادم سے بچنے کے لئے واپس جانے کا حکم دیا۔ ہمیں کبھی بھی موجودہ آرمی چیف کی تقرری کو روکنے کی کسی سازش کا حصہ بننے کے لئے نہیں کہا گیا۔
پی ٹی آئی کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ وہ 1996 سے پی ٹی آئی سے وابستہ ہیں لیکن ان کے رہنما نے کبھی بھی ریاستی اداروں پر حملہ کرنے یا توڑ پھوڑ کرنے یا تشدد بھڑکانے کی بات نہیں کی۔
اسی طرح پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل علی نواز اعوان نے اپنے ریکارڈ شدہ بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی قانون اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کبھی بھی پرتشدد کارروائیوں کی حمایت نہیں کی جو ان کی زندگی بھر کی جدوجہد سے واضح تھا۔