مغربی افغانستان میں ہفتے کے روز آنے والے زلزلوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اتوار کو دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ امدادی ٹیمیں ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
دریں اثنا، طالبان انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ زلزلے کے شدید جھٹکوں سے دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور نو ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
افغانستان کے دارالحکومت ہرات سے تقریبا 30 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع دور افتادہ علاقوں میں ہفتے کے روز 6.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلوں نے دیہات کو تباہ کر دیا اور رہائشی سڑکوں پر نکل آئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نائب حکومتی ترجمان بلال کریمی کا کہنا تھا کہ ‘بدقسمتی سے ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
مرنے والوں کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہے، ہم یہ دیکھنے کے منتظر ہیں کہ حتمی اعداد و شمار کیسے سامنے آئیں گے۔
دوسری جانب ملک کی قدرتی آفات کی وزارت کے ترجمان ملا جانان سید نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے حوالے سے بتایا کہ 2 ہزار 53 افراد ہلاک، 9 ہزار 240 زخمی اور 1 ہزار 329 گھروں کو نقصان پہنچا یا تباہ کیا گیا۔
زندہ جان ضلع کے سربولینڈ گاؤں میں زلزلے کے مرکز کے قریب مکانات تباہ ہو گئے۔
مرد ملبے میں سے گزر رہے تھے جبکہ خواتین اور بچوں نے کھلے میں پناہ لی تھی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ صوبہ ہرات کے کم از کم 12 گاؤوں میں 600 سے زیادہ مکانات تباہ یا جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں، جس سے تقریبا 4،200 افراد متاثر ہوئے ہیں۔
42 سالہ بشیر احمد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پہلے ہی جھٹکے میں تمام مکانات منہدم ہو گئے، جو لوگ گھروں کے اندر تھے، انہیں دفن کر دیا گیا۔
نیک محمد نے کہا کہ صبح تقریبا 11 بجے آنے والے پہلے زلزلے کے بعد جب وہ کام سے واپس آئے تو انہوں نے دیکھا کہ اصل میں کچھ بھی نہیں بچا تھا، سب کچھ ریت میں تبدیل ہو گیا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا 30 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ہفتے کی رات کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
اگرچہ ہرات شہر کو انخلا اور خوف و ہراس کا سامنا کرنا پڑا، لیکن میٹروپولیٹن علاقے میں ہلاکتیں نسبتا کم رہیں۔
افغانستان میں زلزلے غیر معمولی نہیں ہیں، خاص طور پر ہندوکش پہاڑی سلسلے میں، جو یوریشین اور انڈین ٹیکٹونک پلیٹوں کے ملاپ پر واقع ہے۔
گزشتہ برس جون میں پکتیکا صوبے میں 5.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوگئے تھے۔