اسلام آباد: وزارت خارجہ کو سینئر جج کے بیٹے کے بیرون ملک سفر کے دوران پروٹوکول سروسز فراہم کرنے کا کہا گیا ہے جس کے بعد وزارت خارجہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔
پروٹوکول کے قواعد اس طرح کے ترجیحی سلوک کی اجازت نہیں دیتے ہیں، لیکن وزارت کو ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کے بیٹے سید محمد علی کے لیے پروٹوکول کی درخواست کی گئی ہے۔
محمد علی امریکہ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور درخواست کی گئی ہے کہ ابوظہبی میں امیگریشن کے عمل کے دوران اور بعد میں نیویارک کے ہوائی اڈے پر پہنچنے پر انہیں پروٹوکول دیا جائے جہاں سے سفارت خانے کا عملہ انہیں ان کی منزل تک لے جائے، ان کی پاکستان واپسی پر بھی یہی بات دہرائی جائے گی۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے سینئر ایڈیشنل رجسٹرار کی جانب سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی ابوظہبی ایئرپورٹ اور جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سید محمد علی کو پروٹوکول کی سہولیات کی فراہمی کے خواہاں ہیں۔
یہ خط ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد ارم ایاز کی جانب سے ارسال کیا گیا ہے جو سینئر ایڈیشنل رجسٹرار کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں۔ محمد علی کے دورے کا شیڈول بھی شیئر کر دیا گیا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں پروٹوکول کو پولیس / ایف آئی اے سنبھالے گی کیونکہ ایم او ایف اے کو ہدایات صرف ابوظہبی اور نیویارک سے متعلق ہیں۔
خط میں سیکریٹری خارجہ، متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر اور نیویارک میں قونصل جنرل کا نام بھی کاپی کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ابوظہبی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ نیو یارک میں پروٹوکول کی سہولیات کے ساتھ ساتھ جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل سے ایڈریس (مذکورہ) تک آمدورفت کی سہولیات اور دیگر پروٹوکول کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے۔ خط میں ایم او ایف اے کے عملے کو مزید معلومات کی ضرورت کی صورت میں رابطے کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے عملے میں سے کسی کا سیل نمبر بھی درج کیا گیا ہے۔
قواعد کے مطابق ایم او ایف اے ججز کو صرف اس وقت سہولت فراہم کرسکتا ہے جب وہ بیرون ملک سرکاری دورے پر ہوں، ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہے جب وہ نجی دوروں پر ہوں، اپنے اہل خانہ کو سہولت فراہم کرنا تو دور کی بات ہے۔
اس حوالے سے قواعد 2014 میں بنائے گئے تھے اور وفاقی کابینہ نے ان کی منظوری دی تھی۔
وزارت خارجہ کے پروٹوکول ڈویژن کی جانب سے ہائی کورٹس کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک پاکستانی مشن ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے معزز ججز کو بیرون ملک سرکاری دوروں پر تمام مناسب سہولیات فراہم کرتے ہیں۔
تاہم خط میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت کے پاس نجی حیثیت میں بیرون ملک جانے والے ججوں کو پروٹوکول کی سہولیات کی فراہمی سے متعلق کوئی خاص قواعد و ضوابط نہیں ہیں۔
اس تناظر میں کابینہ ڈویژن کا حوالہ دیا گیا جو اس طرح کے قواعد و ضوابط کا نگہبان اور آغاز کرنے والا ہے۔
کابینہ ڈویژن نے نوٹ کیا ہے کہ معززین / سرکاری عہدیداروں کے سرکاری غیر ملکی دوروں کے بارے میں اس کی پالیسیاں / ہدایات معزز ججوں کو نجی حیثیت میں کیے گئے بیرون ملک دوروں کے دوران پروٹوکول کی سہولیات فراہم نہیں کرتی ہیں، (کابینہ ڈویژن کے خط کی کاپی مطالعہ کے لئے منسلک ہے۔