شامی ملٹری اکیڈمی پر ہونے والے حملے میں 21 عام شہریوں سمیت 112 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ وسطی صوبے حمص میں ڈرون حملے کا ذمہ دار ‘دہشت گرد تنظیمیں’ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلح دہشت گرد نے ملٹری اکیڈمی کے افسران کی گریجویشن کی تقریب کو نشانہ بنایا جو خوشی کا موقع ہونا چاہیے تھا۔
شام کی وزارت دفاع نے اپنے سخت اعلان میں انکشاف کیا ہے کہ حملہ آوروں نے اپنے مشن کو انجام دینے کے لیے ہتھیاروں سے لیس ڈرونز کا استعمال کیا۔
اس سے قبل ملک کے وزیر صحت حسن الغوباش نے ابتدائی تشخیص پیش کرتے ہوئے ہلاکتوں کی کم تعداد 80 بتائی تھی جن میں چھ خواتین اور چھ بچے شامل تھے۔
تقریبا 240 افراد کو مختلف درجے کی چوٹیں آئیں، اس ہولناک واقعے کے اثرات صرف اس ملٹری اکیڈمی تک محدود نہیں تھے۔
اس افراتفری کے درمیان ترکی کی وزارت دفاع نے شمالی شام میں متعدد فضائی حملوں کا اعلان کیا ہے جس میں پناہ گاہوں، ڈپوز اور اسٹوریج سائٹس سمیت 30 مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایک اور افسوسناک واقعے میں ملک کے کردوں کے زیر قبضہ شمال مشرقی علاقے میں ترکی کے فضائی حملوں میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہو گئے، جس کی تصدیق کرد فورسز نے کی ہے۔
انقرہ کی جانب سے یہ جوابی کارروائی ایک بم حملے کے بعد کی گئی جس میں اس طرح کے انتقامی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔