پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کے علاج معالجے کے لیے نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت صحت انصاف کارڈ یا ہیلتھ کارڈ کے تحت سہولیات حاصل کرنے پر تنخواہوں سے ایک مخصوص رقم کاٹی جائے گی۔
یہ کٹوتی سالانہ 4350 روپے یا ماہانہ 362 روپے ماہانہ ہوگی اور پریمیم ادا کرنے والے سرکاری ملازمین ہی ہیلتھ کارڈ کے تحت سہولیات حاصل کرسکیں گے۔
اس حوالے سے محکمہ صحت پنجاب نے محکمہ خزانہ کو خط لکھ دیا ہے، خط کے مطابق پنجاب حکومت سرکاری ملازمین کو پریمیم ادا نہیں کرے گی۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پریمیم کی رقم اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کو ادا کی جائے گی، صرف پریمیم ادا کرنے والے ملازمین ہی ہیلتھ کارڈ کی سہولت حاصل کرسکیں گے۔
گزشتہ ماہ کے اوائل میں خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان کی سربراہی میں کابینہ کا اجلاس طلب کیا تھا اور ہیلتھ کارڈ اسکیم کے تحت دستیاب مفت طبی خدمات کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
وزیراعلیٰ کے مشیر برائے صحت ریاض انور نے کہا کہ اس اسکیم کا مکمل فائدہ اب صرف بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والوں کے لیے مختص کیا جائے گا کیونکہ اس منصوبے پر اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔
اس اسکیم پر واجبات 30 ارب روپے سے بڑھ کر 39 ارب روپے ہو گئے تھے۔ پروگرام کو مکمل طور پر ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی، اس کے بعد کابینہ نے ہیلتھ کارڈ اقدام کے لئے متعدد اصلاحات کی منظوری دی۔
ان نئی اصلاحات کے تحت 37 ہزار روپے تک کی آمدنی والے افراد کو اپنے طبی اخراجات کا 25 فیصد پورا کرنا ہوگا۔
یہ حصہ بی آئی ایس پی سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے ذریعے جمع کیا جائے گا، اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ زیادہ آمدنی والے افراد اپنی صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں حصہ ڈالیں۔
غریب اور پسماندہ افراد مفت سہولیات سے مستفید ہوتے رہیں گے تاہم ہر کوئی ایمرجنسی وارڈ میں مفت سہولیات سے فائدہ اٹھا سکے گا۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ واضح کیا گیا تھا کہ ہیلتھ کارڈ پروگرام کو خود بند نہیں کیا جائے گا، بلکہ یہ پسماندہ لوگوں کی خدمت جاری رکھے گا۔