مرکزی معاہدوں کے بارے میں دیرینہ تنازعہ بالآخر حل ہوگیا ہے، گزشتہ چار ماہ کے دوران پاکستانی کرکٹرز کو ادائیگیوں کے قحط کا سامنا کرنا پڑا ہے اور انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے نہ تو ماہانہ ریٹینرز اور نہ ہی میچ فیس ملتی ہے۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف نے مذاکرات کا اختیار چیف سلیکٹر انضمام الحق کو سونپ دیا۔
انضمام الحق پاکستان کے ٹاپ کرکٹرز کی طرح ہی ایجنٹ ہیں جنہوں نے انہیں قائل کرنے میں ان کے حق میں کام کیا۔
انضمام الحق پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو ذکا اشرف کی رہائش گاہ پر ایک اجلاس میں لے کر آئے جہاں بابر اعظم نے کھلاڑیوں کے مطالبات پیش کیے۔
اس مسئلے کی جڑ کھلاڑیوں کی جانب سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے پی سی بی کو ملنے والی آمدنی میں حصہ کے مطالبے کے گرد گھومتی ہے، اپنے مشیروں کے ساتھ مشاورت کے بعد اشرف نے کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔
گزشتہ روز اس معاملے پر ایک اور اہم اجلاس طلب کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں آئی سی سی سے بورڈ کی آمدنی کا 3 فیصد کرکٹرز کو مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
یہ فیصد، اگرچہ اب بھی لاکھوں کی تعداد میں ہے، ایک منصفانہ سمجھوتے کے طور پر اتفاق کیا گیا تھا.
کنٹریکٹ کی نئی شرائط کے تحت اے کیٹیگری کے کرکٹرز بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی اور محمد رضوان کو 45 لاکھ روپے ماہانہ جبکہ بی کیٹیگری کے کھلاڑیوں کو 30 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
بقیہ دو کیٹیگریز میں کھلاڑیوں کو 15 لاکھ سے 7 لاکھ روپے تک ماہانہ ادائیگیاں کی جائیں گی، مزید برآں بورڈ نے کھلاڑیوں کو ٹیکس وں کی مد میں 10 فیصد کٹوتی سے آگاہ کیا۔
کھلاڑیوں نے مجوزہ معاہدے سے اصولی طور پر اتفاق کیا اور بورڈ کو یقین دلایا کہ وہ اس کا مزید مطالعہ کرنے کے بعد معاہدوں پر دستخط کریں گے۔