کراچی:عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر آئندہ پندرہ روز میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک اور بڑے اضافے کا امکان ہے۔
تاہم انڈسٹری حکام کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں حالیہ کمی سے قیمتوں میں اضافہ کمزور پڑ سکتا ہے۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے ستمبر کے پہلے 15 روز میں خام تیل کی اوسط بین الاقوامی قیمتوں اور ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ کی بنیاد پر 15 ستمبر کو پیٹرول، ڈیزل اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ پندرہ روز میں پیٹرول کی قیمت میں 16 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 13 روپے 66 پیسے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔
پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت 305 روپے 36 پیسے فی لیٹر کے مقابلے میں 321 روپے 35 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے جو 15 روپے 99 پیسے اضافے کو ظاہر کرتی ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی ایکس ڈپو قیمت 311 روپے 84 پیسے فی لیٹر کے مقابلے میں 325 روپے 50 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے جو 13 روپے 66 پیسے فی لیٹر اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔
مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں بھی بالترتیب 10.02 روپے اور 4.45 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔
ایکس ڈپو قیمت میں اضافے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
آئل انڈسٹری نے آئندہ پندرہ روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی ایکس ڈپو قیمت پر ایک ڈالر کے مقابلے میں 304.21 روپے کی اوسط شرح تبادلہ پر کام کیا ہے جبکہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتوں کے لیے 299.77 روپے فی ڈالر اوسط شرح تبادلہ ہے۔
تاہم صنعت کاروں کو توقع ہے کہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی اور قیمتوں کے اعلان سے قبل باقی دو روز میں مزید کمی سے صارفین کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔
تاہم ان کا خیال تھا کہ صارفین کے لیے بڑے ریلیف کی توقع نہیں کی جا سکتی کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جس سے پیٹرولیم مصنوعات کی اونچی قیمتوں کی صورت میں مقامی صارفین پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
صنعت کے ایک عہدیدار نے کہا، “روپے کی قدر میں اضافے کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر مثبت اثر پڑے گا، لیکن یہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات کو پورا کرنے کے لئے کافی نہیں ہوگا۔
حکومت اوگرا کی سفارشات کی بنیاد پر ہر پندرہ دن بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا جائزہ لیتی ہے اور ان میں ایڈجسٹمنٹ کرتی ہے۔ تاہم، حتمی فیصلہ وزارت خزانہ پر منحصر ہے، جو بعض اوقات صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اضافے کا کچھ حصہ جذب کرتی ہے.
حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔