پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پہلی بار تصدیق کی ہے کہ وہ رواں سال اکتوبر میں پاکستان واپس آئیں گے۔
نواز شریف جو صحت کی وجوہات کی بنا پر نومبر 2019 سے لندن میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، نے یہ بات جمعہ کے روز اسٹین ہوپ ہاؤس میں اپنی پارٹی کے کارکنوں اور حامیوں سے ملاقات کے دوران پہلی بار کہی۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم شہباز شریف، مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری تنویر، دانیال چوہدری، چوہدری ندیم خان، ڈاکٹر انجم اور دیگر بھی موجود تھے۔
سٹین ہوپ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران موجود ذرائع نے اشارہ دیا کہ نواز شریف کے دورہ پاکستان کی تصدیق اگلے ماہ ہوگی تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔
جیو نیوز نے تین ہفتے قبل انکشاف کیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اکتوبر کے وسط میں پاکستان واپس آنے والے ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ تین بار کے وزیر اعظم اکتوبر کے دوسرے نصف میں واپس آئیں گے، دو ہفتے قبل مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا تھا کہ ان کے بڑے بھائی اکتوبر میں واپس آئیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف اکتوبر میں پاکستان واپس آئیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے اور اس کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) کی پارٹی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف جب پاکستان واپس آئیں گے تو انہیں قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔
نواز شریف 19 نومبر 2019 کو لندن پہنچے تھے جب وہ جیل میں شدید بیمار ہو گئے تھے۔
اہل خانہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان کی زیر قیادت حکومت اور ان کے حامیوں نے نواز شریف کو زہر دینے کی کوشش کی تھی، چار ماہ تک ہارلے اسٹریٹ کلینک اور لندن برج ہسپتال میں ان کا علاج کیا گیا۔
نواز شریف کے مدافعتی نظام میں خرابی کی تشخیص ہوئی تھی اور پاکستان میں ڈاکٹروں نے انہیں علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی سفارش کی تھی کیونکہ ملک میں بہترین ممکنہ دیکھ بھال کے باوجود ان کی حالت مسلسل خراب ہوتی جارہی ہے۔