اسلام آباد: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے وزارت منصوبہ بندی کو ہدایت کی ہے کہ وہ پانچ سالہ جامع منصوبہ بندی اور قومی اقتصادی ایجنڈا تیار کرے۔
وزارت منصوبہ بندی کو دوہرا مینڈیٹ سونپا گیا ہے۔ سب سے پہلے 2023-24 سے لے کر مالی سال 2028-29 تک کے اگلے پانچ سالہ منصوبے کو تیار کرنے کے ذمہ دار مختلف ورکنگ گروپوں کی تشکیل؛ اور دوسرا، ایک قومی اقتصادی ایجنڈے کا مسودہ تیار کرنا جس کا مقصد طویل مدت میں قومی معیشت کی بحالی ہے۔
فریم ورک کے ایک حصے کے طور پر وزارت منصوبہ بندی کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)، گرین پاکستان، وژن 2035 اور 5 ای (برآمدات، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی، ایکویٹی اور امپاورمنٹ فریم ورک) جیسے متعدد اقدامات کو ہم آہنگ اور مستحکم کرنے کا اہم کردار تفویض کیا گیا ہے۔
اس دستاویز کو جامع پانچ سالہ منصوبے میں شامل کیا جائے گا۔ مزید برآں، وزارت کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ گوادر کی کنیکٹیوٹی کو مضبوط بنانے اور اس کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے ایک حکمت عملی تیار کرے، جو معاشی نمو اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے حکومت کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔
گوادر رابطہ بہت اہم ہے کیونکہ پلاننگ کمیشن کی سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) تیسری بار گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے کی نظر ثانی شدہ لاگت کا معاملہ بھی اٹھائے گی جس پر 60 ارب روپے لاگت آئے گی۔
دریں اثنا وزیراعظم ہاؤس میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے مشاورت جاری ہے۔
وزیر اعظم کاکڑ نے اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے ملک بھر میں خاص طور پر سرحدی علاقوں میں شروع کیے گئے آپریشن کے بارے میں بھی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں، ہمسایہ ممالک نے اسمگلنگ کے خلاف پاکستان کی کارروائی کا خیر مقدم کیا ہے۔
دارالحکومت کی تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کاکڑ نے کہا کہ ان کے مسائل حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ موجودہ معاشی صورتحال کے باوجود تاجر برادری معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ حکومت ڈیجیٹلائزیشن کے لیے ٹیکس نظام میں اصلاحات کو یقینی بنا رہی ہے جبکہ پاور سیکٹر میں بھی بہتری لائی گئی ہے، وزیر اعظم نے بجلی چوری میں ملوث افراد کے خلاف موثر کارروائی کی تنبیہ کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں ہوتا ملک کے معاشی حالات میں کوئی بہتری نہیں آسکتی۔