اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایف جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر پرویز الٰہی کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پی ٹی آئی رہنما کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
پی ٹی آئی کے صدر کو یکم ستمبر کو نیب کی حراست سے رہائی کے چند گھنٹوں بعد گرفتار کیا گیا تھا، حالانکہ لاہور ہائی کورٹ نے اس دن حکام کو واضح طور پر ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
یکم ستمبر کا حکم ہائی کورٹ کی جانب سے 13 جولائی 2023 کو جاری کیے گئے اسی طرح کے احکامات کا اعادہ تھا، پرویز الٰہی کو 9 مئی کے فسادات کے بعد سے بار بار گرفتار اور حراست میں رکھا گیا ہے۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے صدر پر جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کرنے کے لیے فسادیوں کو اسلام آباد بھیجنے کے ساتھ ساتھ گاڑیاں اور لاٹھیاں فراہم کرنے کا الزام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جسمانی ریمانڈ نامعلوم مجرموں کے بارے میں پوچھ گچھ اور گاڑیوں کی بازیابی کے لیے مانگا جا رہا ہے۔
دو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد الٰہی کو آج عدالت میں پیش کیا گیا۔
پراسیکیوٹر کی جانب سے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے پرویز الٰہی کے وکیل سردار عبدالرزاق نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما کو گرفتاری سے صرف دو روز قبل مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا اور ان کے موکل کے خلاف تمام مقدمات سیاسی محرکات پر مبنی ہیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ الٰہی نے رواں سال اپریل میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ عمران خان کی قیادت والی پارٹی کا حصہ نہیں تھے جب 19 مارچ کو ایف جے سی کے باہر پارٹی کارکنوں نے مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کیا تھا۔
پرویز الٰہی کے وکیل بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل کے خلاف کیس بری کیا جائے اور استغاثہ دہشت گردی کے مقدمے میں ان کے موکل کے ملوث ہونے کو ثابت کرنے کے لیے ذرہ برابر بھی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔
پرویز الٰہی نے روسٹرم پر مدعو کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ایسی کوئی جیل نہیں بچی جہاں مجھے قید نہ کیا گیا ہو۔
پرویز الٰہی نے کہا کہ وہ دل کے مریض تھے اور ان کے دل میں اسٹنٹ لگایا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی میرے رشتہ دار ہیں لیکن وہ میرے سخت مخالف ہیں۔
جس پر جج نے جواب دیا اس شخص کی برائی سے ہوشیار رہو جس کے ساتھ تم سخاوت کرتے رہے ہو۔
دریں اثنا، الٰہی کے وکیل نے ایک درخواست بھی دائر کی کہ ان کے اہل خانہ کو ان سے ملنے اور جیل میں گھر کا پکا ہوا کھانا دینے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت پر فریقین کو 11 ستمبر تک نوٹس جاری کردیئے۔