سندھ کے ضلعہ قمبر شہدادکوٹ میں محکمہ صحت کرپشن کا گڑھ بن گیا، غریب، مسکین اور حاملہ خواتین میں تقسیم کرنے کیلئے آئی ہوئی مچھر دانیاں پیسوں کے عوض فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ڈاکٹر ذوالفقار علی تنیو نے مچھر دانیاں پیسوں کے عوض فروخت کرنے کے زیر الزام آنے والی خاتون سپروائزر اقبال بھٹو کے خلاف تفتیش کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ مچھر دانیاں لیڈی سپروائزر اقبال خاتون بھٹو اور ان کے بیٹے نے فروخت کی ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے ملیریا کے مریضوں کے علاج کے لیے محکمہ صحت قمبر شہدادکوٹ کو فراہم کی گئی بیرون ممالک سے منگوائی گئی سرکاری گولیاں پریماکائن بھی پرائیویٹ میڈیکل اسٹورز کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا تھا، جو مفت تقسیم کرنے کیلئے لیڈی ہیلتھ سپروائزر کے حوالے کی گئی تھیں، بتایا جا رہا ہے کہ نجی میڈیکل اسٹورز پر فروخت کی گئی سرکاری ادویات کی تعداد ہزاروں میں ہے۔
مریضوں کیلئے منگوائی گئی مفت دوائیں اور مچھر دانیاں پیسوں کے عوض فروخت کرنے کے معاملے پر ڈی ایچ او قمبر ڈاکٹر ذوالفقار تونیو نے سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ڈاکٹر شاہنواز جتوئی، لیڈی ڈاکٹر شازیہ پٹھان اور ڈاکٹر خرم حسین پر مشتمل تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جبکہ مورد الزام لیڈی ہیلتھ سپروائزر اقبال بھٹو کو جواب دینے کیلئے خط ارسال کیا گیا ہے۔
Qamber Shehdadkot PDF by Sindh Views
ادھر سرکاری ادویات میں کرپشن کا معاملہ سامنے آنے پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے تمام لیڈی ہیلتھ سپروائزرز سے مفت مچھر دانیاں تقسیم کرنے کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے۔
مذکورہ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر مچھر دانیاں فروخت کرنے کا ریکارڈ درست ثابت نہیں ہوا تو متعلقہ لیڈی ہیلتھ سپروائزر کا تبادلہ ڈی جی ہیلتھ آفس حیدرآباد کر دیا جائے گا جبکہ ضلع قمبر شہدادکوٹ کے عوام نے مفت مچھردانیاں اور ملیریا سے بچائو کی گولیاں غریب اور حاملہ خواتین میں تقسیم کرنے کی بجائے پیسوں کے عوض فروخت کرنے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع بھر میں مچھروں کی بہتات ہو گئی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مچھروں کی وجہ سے پورے ضلع میں ملیریا کے ہزاروں کیسز سامنے آچکے ہیں لیکن ملیریا کی ادویات اور مچھردانیاں غریبوں میں تقسیم کرنے کی بجائے پیسوں کے عوض فروخت کی جا رہی ہیں جو کہ ناقابل قبول عمل ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملیریا کی دوائیں اور مچھردانیاں مریضوں کو مفت فراہم کرنے کی بجائے پیسوں کے عوض فروخت کرنے والی خاتون ہیلتھ سپروائزر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
ادھر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سرکاری مچھردانیوں اور مفت دوائوں کی فروخت کا اسکینڈل ماضی میں رونما ہونے والے دیگر کرپشن اسکینڈلز کی طرح دفن کردیے جائیں گے۔