اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پیٹرولیم ڈیلرز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کے مارجنز میں 15 ستمبر سے 4 پندرہ قسطوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔
مارجن میں اضافے کا فیصلہ وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی جانب سے سمری پیش کیے جانے کے بعد سامنے آیا۔
ای سی سی نے پیٹرولیم ڈیلرز کے ایم ایس اور ایچ ایس ڈی پر مارجن میں 1.64 روپے فی لیٹر اضافے کا فیصلہ کیا جس کا اطلاق 15 ستمبر سے ہوگا۔
مزید برآں 15 ستمبر 2023 سے ایم ایس اور ایچ ایس ڈی پر او ایم سیز مارجن میں 0.47 روپے فی لیٹر کی چار قسطوں میں 1.87 روپے فی لیٹر اضافہ کیا جائے گا۔
تفصیلی غور و خوض کے بعد ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ کارکردگی اور ٹائم لائنز کو یقینی بنانے کے لیے ان مارجنز کا تعین آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے او ایم سی اور ڈیلرز کے لیے پی ایس او کی آپریٹنگ لاگت کو مدنظر رکھتے ہوئے اوگرا کی جانب سے تیار کیے جانے والے منظم میکانزم کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
دریں اثنا ای سی سی اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی جانب سے 22.9 ارب روپے کی فراہمی اور فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کو ماہانہ 1.3 ارب روپے کی فراہمی کے مطالبے کو بھی مسترد کردیا گیا۔
وزارت خزانہ نے بدھ کی رات دیر گئے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں پی آئی اے کی جانب سے گزشتہ مالی سال 2022-23 کے لیے 22 ارب 90 کروڑ روپے جاری کرنے کی درخواست کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا جو جاری نہیں کیا جا سکا۔
اجلاس کے دوران وزارت ہوا بازی نے پی آئی اے سی ایل کے لیے مالی معاونت اور اس کی تنظیم نو سے متعلق سمری پیش کی۔
سیکرٹری ایوی ایشن نے چیئرمین کو پی آئی اے کے مالی بوجھ، واجبات اور ادارے کی تنظیم نو کی ضرورت پر تفصیلی بریفنگ دی۔
ای سی سی نے تنظیم نو کے منصوبے کی ٹائم لائنز اور اخراجات پر تبادلہ خیال اور جائزہ لیا۔ تفصیلی تبادلہ خیال اور غور و خوض کے بعد پی آئی اے کی تنظیم نو کے منصوبے کے جائزے کے لیے علیحدہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
ای سی سی نے ایف بی آر کو ماہانہ 1.3 ارب روپے کی ادائیگی موخر کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی جو پی آئی اے ایف بی آر کو ایف ای ڈی کی مد میں ادا کرتی ہے اور 0.7 ارب روپے ماہانہ جو پی آئی اے سی اے اے کو ایمبارک چارجز کی مد میں ادا کرتی ہے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فنانس ڈویژن اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان پی آئی اے کو درپیش مالی چیلنجز سے نمٹنے میں تعاون کریں گے کیونکہ ایئرلائنز کی تنظیم نو کے لیے ٹھوس منصوبے کو حتمی شکل دے کر کمیٹی کے اطمینان کے لیے پیش کر دیا گیا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مالی سال 2023-24ء کے دوران دفاعی خدمات کے مختلف منظور شدہ منصوبوں اور سبسڈیز اور متفرق اخراجات کے لیے 40 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دی۔
تاہم یہ رقم فوری طور پر جاری نہیں کی جائے گی بلکہ کیس ٹو کیس کی بنیاد پر جاری کی جائے گی کیونکہ اس کا بجٹ پہلے ہی رواں مالی سال کے لیے رکھا جا چکا ہے۔