اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پر حملے سے متعلق کیس میں گرفتار پی ٹی آئی صدر چودھری پرویز الٰہی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
انسداد دہشت گردی کے محکمے (سی ٹی ڈی) پولیس نے اے ٹی سی کی جانب سے محفوظ فیصلہ سنائے جانے کے بعد پی ٹی آئی رہنما کو حراست میں لے لیا۔
اس سے قبل سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو وفاقی دارالحکومت میں فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما کو 18 مارچ کو سامنے آنے والے دہشت گردی کے ایک نئے مقدمے میں ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ایم پی او آرڈیننس کی دفعہ 3 کے تحت حراست معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیے جانے کے چند گھنٹوں بعد انہیں دوبارہ گرفتار کرنے کے ایک روز بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے ایک ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پوسٹ میں الٰہی کی رہائی اور اس کے بعد ایک اور کیس میں ان کی دوبارہ گرفتاری کا اعلان کیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ الٰہی کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) تھانے میں درج مقدمے میں حراست میں لیا گیا تھا۔
پرویز الٰہی کے وکیل صدر عبدالرزاق اور وکیل دفاع علی بخاری پیش ہوئے جبکہ پراسیکیوٹر طاہر کاظم بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران پولیس نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جبکہ ان کے وکلا نے اس کی مخالفت کی۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ الٰہی کو کیس سے بری کیا جائے۔ اس کے بعد عدالت نے اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سماعت شروع ہوتے ہی الٰہی کے وکلا نے اپنا پاور آف اٹارنی عدالت میں پیش کیا۔ پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ پی ٹی آئی رہنما کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
اس پر وکیل رزاق نے عدالت میں اپنے دلائل پیش کرنا شروع کیے اور پولیس کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الٰہی کے خلاف انتہائی مضحکہ خیز مقدمہ بنایا گیا ہے کیونکہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔