قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس کے خلاف رشوت لینے کے الزامات کی انکوائری رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پرویز الٰہی کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے بعد مونس الٰہی کے اکاؤنٹس میں ملکی و غیر ملکی کرنسی کی متعدد ٹرانزیکشنز ہوئیں، اس میں کہا گیا ہے کہ مونس کے مختلف اکاؤنٹس میں 820 ملین سے زائد کی رقم منتقل کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق مونس کے اکاؤنٹ میں 1.84 ملین یورو، ایک لاکھ پاؤنڈ اور دیگر کرنسیاں جمع ہوئیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ گجرات میں مختلف ترقیاتی اسکیموں کے ٹھیکے دینے کے دوران جونیئر الٰہی کے اکاؤنٹس میں بھی رقم جمع کرائی گئی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مونس کے اکاؤنٹس میں جمع کرائی گئی رقم رشوت اور کک بیک معلوم ہوتی ہے، چوہدری پرویز الٰہی کے دور حکومت میں قصور میں زرعی زمین بھی خریدی گئی۔
نیب رپورٹ کے مطابق پرویز الٰہی کی بہو زہرہ الٰہی نے گجرات میں 748 کنال زمین 15 کروڑ 30 لاکھ روپے میں خریدی، مونس الٰہی ابھی تک اس کیس کی تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔
نیب کی اس سے قبل کی رپورٹ میں بھی مونس کو کرپشن اور منی لانڈرنگ میں ملوث پایا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے فرنٹ مین عظمت حیات اور سیکرٹری سہیل اصغر کے ذریعے کنٹریکٹ کی شکل میں کک بیک وصول کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مونس کے والد پرویز الٰہی کے وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ سنبھالتے ہی ان کے اثاثوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ مونس نے عظمت حیات اور سہیل اصغر کے ذریعے کنٹریکٹ کی شکل میں کک بیکس وصول کی۔
انہوں نے جولائی 2022 سے اپنے بینک کھاتوں میں بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی کرنسی جمع کرائی ہے۔ انہوں نے جولائی 2022 کے بعد 384 کنال سے زائد زرعی زمین 72 ملین روپے میں خریدی۔
یہ زمین بظاہر کک بیکس اور رشوت کے پیسوں سے خریدی گئی تھی۔ نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مونس الٰہی نے اپنے والد کے بطور وزیراعلیٰ عہدے کا غلط استعمال کیا۔