لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود چوہدری پرویز الٰہی کو گرفتار کرنے پر توہین عدالت کیس میں عدالت نے آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور اور دیگر افسران کو جوابات کے ساتھ دوپہر 2 بجے طلب کرلیا۔
جسٹس امجد رفیق نے پرویز الٰہی کی اہلیہ قیصرہ کی جانب سے ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود ان کے شوہر کی گرفتاری اور انہیں بحفاظت گھر منتقل نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز الٰہی کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ عدالت سے گھر جارہے تھے۔ اس نے ان کی بازیابی کے احکامات مانگے ہیں۔
دریں اثنا پرویز الٰہی اٹک جیل میں اچانک بیمار پڑ گئے ہیں جہاں انہیں لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے رکھا گیا تھا۔
جیل ذرائع کے مطابق الٰہی کو اسلام آباد کے پمز اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ اٹک سے پولیس کا قافلہ اسلام آباد جا رہا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آپریشنز اور انویسٹی گیشن کے ڈی آئی جیز بلوچستان کے سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے ہیں، لیگل ڈی ایس پیز نے دونوں افسران کی جانب سے جوابات جمع کرائے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر دونوں افسران آج پیش نہ ہوئے تو انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔
قیصرہ الٰہی کے وکیل طاہر نصراللہ نے عدالت کو بتایا کہ جب پرویز الٰہی کو اغوا کیا گیا تو وہ گاڑی میں پرویز الٰہی کے پیچھے بیٹھے تھے۔ پولیس نے ایک بار الہٰی کو مال روڈ پر گرفتار کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کینال روڈ پر 300 نقاب پوش افراد نے گاڑی روکی، 40 سے 50 کاریں ان کے ساتھ تھیں جبکہ تین کاروں نے انہیں سامنے سے روکا، گاڑی رکتے ہی ڈی آئی جی آپریشنز اس سے باہر نکل آئے۔