پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری ہے، پیر کو اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت 330 روپے کی غیر معمولی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
کاروباری ہفتے کے پہلے روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 53 پیسے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 2 روپے کا اضافہ دیکھا گیا۔
اوپن مارکیٹ میں 330 روپے تک کا حیران کن اضافہ ایک نیا ریکارڈ ہے جس نے تاجروں اور عوام کو اس کے مضمرات سے دوچار کردیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 7 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی جس کے بعد ڈالر 305 روپے 47 پیسے پر بند ہوا تھا۔
تاہم یہ راحت کچھ دیر کے لیے برقرار رہی کیونکہ ڈالر کی واپسی ہوئی اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 305 روپے 54 پیسے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جو گزشتہ ہفتے کی بلند ترین سطح 301 روپے سے تجاوز کر گیا۔
اوپن مارکیٹ میں بھی تیزی دیکھی گئی اور 5 روپے اضافے سے 328 روپے پر بند ہوا۔
معاشی ماہرین ڈالر کی قدر میں اس اضافے کو مختلف عوامل سے منسوب کر رہے ہیں، سب سے پہلے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اسٹینڈ بائی پروگرام کے اختتام سے ڈالر پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے، درآمدات اور برآمدات متاثر ہوئی ہیں.
مزید برآں، جولائی میں کی جانے والی بیرونی ادائیگیوں نے ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ کیا۔
ڈالر کی شرح میں ڈرامائی اضافے کی وجوہات کثیر الجہتی ہیں، جو ملکی اور بین الاقوامی عوامل کے سنگم کی عکاسی کرتی ہیں۔