سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے اپنی گرفتاری کو ایم پی او کے تحت چیلنج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
پرویز الٰہی نے اپنے وکیل عبدالرازق کے ذریعے درخواست میں استدعا کی ہے کہ عدالت کی جانب سے ضمانت منظور کیے جانے کے فوری بعد جمعہ کو ایم پی او کے تحت ان کی گرفتاری کو کالعدم قرار دیا جائے اور حکام کو کسی اور معاملے میں گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی صدر کو سیاسی بنیادوں پر انتقام لینے کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ یکم ستمبر کا ایم پی او کا حکم غیر قانونی ہے، اسے کالعدم قرار دیا جائے اور پرویز الٰہی کو رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
دوسری جانب پرویز الٰہی کی اہلیہ نے عدالتی احکامات کے باوجود اپنے شوہر کو بحفاظت گھر منتقل نہ کرنے پر لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ہے۔
درخواست میں ڈی آئی جی آپریشنز، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اور ایس پی ہائی کورٹ سیکیورٹی فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی اہلیہ قیصرہ الٰہی کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی ہے کہ درخواست کی سماعت آج مقرر کی جائے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود پرویز الٰہی کو اس مقصد کے لیے تعینات پولیس اہلکاروں نے بحفاظت گھر منتقل نہیں کیا۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے کرپشن کیس میں رہائی کے حکم کے فوری بعد گرفتار کیے جانے والے پی ٹی آئی کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ کو اٹک جیل منتقل کردیا گیا۔
اسلام آباد پولیس نے الٰہی کو لاہور کے کینال روڈ پر اس وقت گرفتار کیا جب وہ عدالت کی جانب سے رہائی کے بعد اپنے گھر کی طرف جارہے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ پی ٹی آئی صدر کو ایم پی او (مینٹیننس آف پبلک آرڈر) کی دفعہ 3 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
اس سے قبل جمعہ کو لاہور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو الٰہی کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا اور مستقبل میں جاری یا مستقبل کے کسی بھی مقدمے میں ان کی گرفتاری کو بھی روک دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس امجد رفیق نے گجرات ہائی ویز ڈویژن کی سڑکوں کے ٹھیکے حاصل کرنے کے بدلے مبینہ طور پر رشوت لینے کے کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے الٰہی کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔