لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الٰہی کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کو بھی روک دیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس امجد رفیق نے گجرات ہائی ویز ڈویژن کی سڑکوں کے ٹھیکے حاصل کرنے کے بدلے مبینہ طور پر رشوت لینے کے کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے الٰہی کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے نیب کو ہدایت جاری کرتے ہوئے چوہدری پرویز الٰہی کو ایک گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اس حکم کے بعد نیب لاہور چیپٹر نے پرویز الٰہی کو فوری طور پر عدالت میں پیش کیا اور اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے۔
دوران سماعت جسٹس امجد رفیق نے نیب پراسیکیوٹر سے انٹرا کورٹ اپیل کی صورتحال سے متعلق استفسار کیا جس پر پراسیکیوٹر نے لاعلمی کا دعویٰ کیا۔
جس پر جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیئے کہ پرویز الٰہی کی رہائی کا حکم دیا ہے اور مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔
جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پرویز الٰہی کو پیش نہیں کیا گیا۔
نیب کے وکیل نے پرویز الٰہی کو پیش کرنے پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی جان کو لاحق سنگین خطرات اور سیکیورٹی معاملات میں پنجاب حکومت کی جانب سے مبینہ عدم تعاون کا حوالہ دیا۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے جسٹس امجد رفیق پر زور دیا کہ وہ پنجاب حکومت کے ذریعے سیکیورٹی معاملات کو یقینی بنائیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے سیکیورٹی خدشات سے متعلق خط عدالت میں پیش کیا جس میں وضاحت کی گئی کہ پنجاب پولیس اس وقت کچے کے علاقے میں آپریشن میں مصروف ہے، وہاں ان کی بلٹ پروف بکتر بند گاڑی استعمال کی جارہی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے صورتحال کی سنگینی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر سیکیورٹی کے مسائل حل نہ ہوئے تو خطرات پیدا ہوں گے۔ جسٹس امجد رفیق نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ججوں کو ملزم نہ بنایا جائے۔
انہوں نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ پرویز الٰہی کو متعدد مواقع پر ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جا چکا ہے اور انہیں پیش کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
حکومت کی جانب سے نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر عدالت نے ہدایت کی کہ پرویز الٰہی کو ایک گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کیا جائے، ضرورت پڑنے پر ڈائریکٹر جنرل نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا آپشن بھی موجود ہے۔