خبر رساں ادارے کے مطابق کم از کم 12 گیبون فوجیوں نے بدھ کے روز دارالحکومت لیبرویل میں ٹیلی ویژن پر اعلان کیا کہ وہ اقتدار سنبھال رہے ہیں، ملک کے حالیہ انتخابات کے نتائج کو منسوخ کر رہے ہیں اور ‘جمہوریہ کے تمام اداروں’ کو تحلیل کر رہے ہیں۔
اداروں کی منتقلی اور بحالی کی کمیٹی کی جانب سے بات کرتے ہوئے، ایک فوجی نے گیبونی ٹی وی چینل پر کہا غیر ذمہ دارانہ، غیر متوقع حکمرانی کا مشاہدہ کرنے کے بعد جس کے نتیجے میں معاشرتی ہم آہنگی میں مسلسل گراوٹ آئی ہے جو ملک کو افراتفری کی طرف لے جانے کا خطرہ ہے، ہم نے موجودہ حکومت کو ختم کرکے امن کا دفاع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید برآں، فوجیوں نے قومی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں اعلان کیا کہ ملک کی سرحدیں تاحکم ثانی بند کردی گئی ہیں۔
ان میں سے ایک فوجی نے بتایا کہ سرحدیں تاحکم ثانی بند ہیں، تاہم اوپیک کے رکن ملک کی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
گیبونی لوگوں کے نام پر ہم نے موجودہ حکومت کو ختم کرکے امن کا دفاع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اگر یہ بغاوت کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ 2020 کے بعد سے مغربی اور وسطی افریقہ میں ہونے والی آٹھویں بغاوت ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق مالی، گنی، برکینا فاسو، چاڈ اور نائجر کی بغاوتوں کے ساتھ ساتھ دیگر نے حالیہ جمہوری پیش رفت کو متاثر کیا ہے۔
گزشتہ ماہ نائجر میں ہونے والی فوجی بغاوت نے ساحل میں ہلچل مچا دی تھی اور تزویراتی مفادات کو داؤ پر لگا کر عالمی طاقتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
گیبون میں صدارتی، پارلیمانی اور قانون ساز ووٹوں کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا، جہاں صدر علی بنگو، جنہوں نے تیسری مدت کے لئے کامیابی حاصل کی تھی، نے اپنے خاندان کے اقتدار کو طول دینے کی کوشش کی، جبکہ حزب اختلاف نے تبدیلی کا مطالبہ کیا۔
بین الاقوامی مبصرین کی عدم موجودگی، غیر ملکی نشریات کی معطلی اور انٹرنیٹ سروس میں کٹوتی نے انتخابی عمل کی شفافیت کے بارے میں خدشات کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں کرفیو اور انٹرنیٹ خدمات میں کٹوتی ہوئی۔
64 سالہ بونگو نے 2009 میں 18 امیدواروں کے خلاف صدارتی انتخاب لڑا تھا، جن میں سے چھ نے مشترکہ امیدوار البرٹ اونڈو اوسا کی حمایت کی تھی۔ ان کی ٹیم نے دھوکہ دہی کے الزامات کو مسترد کر دیا۔
سنہ 2016 میں سڑکوں پر ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں پارلیمنٹ کی عمارت کو آگ لگا دی گئی تھی اور حکومت نے کئی دنوں تک انٹرنیٹ تک رسائی بند کر دی تھی۔