سوڈان کی حکمراں خودمختار کونسل نے کہا ہے کہ فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان اپریل میں نیم فوجی دستوں کے ساتھ لڑائی شروع ہونے کے بعد اپنے پہلے بیرون ملک دورے پر منگل کو مصر کے لیے پرواز کے ذریعے روانہ ہوئے۔
کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ جنرل برہان مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے سوڈان کی تازہ ترین صورتحال اور دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کریں گے۔
کونسل کے سربراہ برہان کے ہمراہ انٹیلی جنس کے سربراہ احمد ابراہیم مفضل اور عبوری وزیر خارجہ علی الصادق بھی موجود تھے۔
برہان اور اس کے سابق نائب سے حریف بننے والے محمد حمدان ڈاگلو، جو نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) کی کمان کرتے ہیں، کے درمیان جنگ 15 اپریل سے جاری ہے۔
یہ خرطوم اور دارفور کے مغربی علاقے سے کوردوفان اور جزیرہ ریاست تک پھیل چکا ہے، جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
کئی ماہ تک آر ایس ایف نے خرطوم میں فوجی ہیڈ کوارٹر کے اندر برہان کا محاصرہ کیا تھا، لیکن گزشتہ ہفتے آرمی چیف نے جنگ زدہ ملک کے کچھ حصوں میں فوجیوں کا جائزہ لینے کے لیے کمپاؤنڈ کے باہر اپنا پہلا عوامی دورہ کیا۔
پیر کے روز وہ بحیرہ احمر کے شہر پورٹ سوڈان میں تھے جہاں انہوں نے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایف سے لڑنے کا عہد کیا جسے انہوں نے ‘بغاوت ختم کرنے’ کے لیے کرائے کے فوجی قرار دیا تھا۔
برہان نے پرجوش فوجیوں سے کہا، ہم اس بغاوت کو شکست دینے، اس غداری کو شکست دینے، دنیا بھر سے آنے والے ان کرائے کے فوجیوں کے ذریعے ہر جگہ متحرک ہو رہے ہیں۔
اب بات چیت کا وقت نہیں ہے، ہم بغاوت کے خاتمے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں جنگ پر مرکوز کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ڈاگلو نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں جنگ کے خاتمے اور ایک نئی ریاست کی تعمیر کے لیے 10 نکاتی ‘وژن’ کی وضاحت کی گئی تھی۔