اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سزا معطل کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے عمران خان کی اپیل منظور کرتے ہوئے فیصلہ سنایا۔
ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
گزشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل مکمل کیے تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات میں توشہ خانہ کی معلومات چھپائی اور پھر سزا معطلی کی اپیل کی مخالفت کی۔
وکیل نے کہا کہ اس معاملے میں پبلک پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کرنا ضروری ہے۔ امجد پرویز نے استدعا کی کہ ریاست کو نوٹس جاری کیے بغیر اور ان کا موقف سنے بغیر سماعت آگے نہیں بڑھنی چاہیے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب کیسز میں شکایت کنندہ کو فریق نہیں بنایا جاتا۔ وکیل نے جواب دیا کہ نیب کیسز میں ریاست پیش نہیں ہوتی اور بیورو پراسیکیوٹر کی بات سنی جاتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ قانون میں شکایت کنندہ لفظ کا ذکر نہیں ہے، صرف ریاست کا ذکر ہے۔
امجد پرویز نے کہا کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہے جہاں مجسٹریٹ کے پاس بدعنوانی کی شکایت درج کرائی گئی ہو۔
دوسرے فریق نے کہا کہ شکایت کو برقرار نہیں رکھا جاسکتا کیونکہ یہ صحیح فورم کے سامنے دائر نہیں کی گئی تھی، انہوں نے مزید کہا کہ یہ سچ نہیں ہے اور صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے توشہ خانہ کیس میں فیصلہ سنانے والے جج کو بھی ہراساں کیا، دفاع نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ پہلا کیس ہے جس میں ملزم کو اپنے دفاع کا موقع نہیں دیا گیا۔
وکیل نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے تمام اراکین نے متفقہ طور پر اپنے فیصلے میں شکایت درج کرنے کی منظوری دی۔
امجد پرویز نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے 44 سماعتیں کیں جن میں سے عمران خان صرف چار میں پیش ہوئے۔