اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر اور قانون دان ایمان مزاری کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
دونوں کو 30،30 ہزار روپے کے مچلکے کے عوض ضمانت پر رہا کیا گیا، ایمان مزاری اور علی وزیر کو دھمکیاں دینے، اکسانے اور غداری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 26 اگست کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے امان مزاری اور علی وزیر کے مزید جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دونوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے مزاری اور وزیر کے خلاف غداری، دھمکیوں اور اکسانے کے مقدمے کی سماعت کی۔
استغاثہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ وائس میچنگ اور فوٹوگرامیکل ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں جبکہ ان کی تقاریر کے ٹرانسکرپٹ ابھی پیش نہیں کیے گئے ہیں۔
ملزمان نے ایمان مزاری اور علی وزیر کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی، جج نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر نے اس مقصد کے لیے دیے گئے تین دن کے دوران کیا کیا؟
مناسب جواب نہ ملنے پر عدالت نے مزاری اور وزیر کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
پی ٹی آئی کی سابق رہنما شیریں مزاری کی صاحبزادی اور انسانی حقوق کی وکیل ایمان کو 20 اگست کی صبح اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
انسانی حقوق کی سابق وزیر نے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ خواتین پولیس اہلکار، سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد اور ‘رینجرز کی قسم’ ان کی بیٹی کو گھر کے سامنے والے دروازے کو توڑ کر لے گئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے گھر میں نصب سیکیورٹی کیمروں کے ساتھ ساتھ ایمان کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی چھین لیا۔
سابق وزیر نے ٹویٹ کیا کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کس کے لئے آئے ہیں تو انہوں نے ان کی بیٹی کو باہر کھینچ لیا، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں رات کے کپڑے تبدیل کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔