دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ یہ درست سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈنمارک کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کے نتیجے میں قرآن مجید اور دیگر مقدس کتابوں کی بے حرمتی کو روکنے کے لیے موثر قانون سازی ہوگی۔
ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن کے ساتھ اپنی گفتگو میں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ڈنمارک کی حکومت کی مجوزہ قانون سازی کو سراہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ بل کی منظوری سے بین المذاہب ہم آہنگی پیدا ہوگی اور مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان نفرت کے ماحول کا خاتمہ ہوگا۔
ترجمان نے امید ظاہر کی کہ دیگر ممالک بھی اس طرح کی نفرت انگیز کارروائیوں کو کالعدم قرار دینے کے لیے اسی طرح کے اقدامات اٹھائیں گے۔
🔊: PR NO. 1️⃣7️⃣6️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣3️⃣
Danish Government’s Proposal of a Bill to Outlaw Burning of the Holy Quran
🔗⬇️ https://t.co/1OwI3WqnfI pic.twitter.com/GahJtBCJ00
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) August 26, 2023
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ مقدس صحیفوں کی بے حرمتی اور انہیں جلانا مذہبی منافرت کا سنگین فعل ہے جس کی آزادی اظہار رائے اور احتجاج کی آڑ میں اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
محترمہ بلوچ نے زور دے کر کہا کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے مطالبے کے مطابق اس طرح کی اشتعال انگیز کارروائیوں کو قانونی طریقوں سے روکا اور ممنوع قرار دیا جانا چاہئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات نے دنیا بھر میں 1.6 بلین سے زیادہ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے گھناؤنے اقدامات کا مقصد برادریوں کے درمیان کشیدگی پیدا کرنا اور بین المذاہب ہم آہنگی اور باہمی احترام کو نقصان پہنچانا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ قومی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مذہبی منافرت، غیر ملکیوں سے نفرت اور اسلاموفوبیا کی ان کارروائیوں کی روک تھام کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔