نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ ہر معاملے پر متفق ہونا ضروری نہیں، واشنگٹن کے ساتھ تعمیری اور مثبت تعلقات ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء کے ایک وفد کے ساتھ بات چیت میں عبوری وزیر اعظم نے کہا کہ ممالک کے درمیان مختلف امور پر اتفاق رائے اور اختلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری کا خواہاں ہے، موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون ہے۔
کاکڑ نے وفد کو یہ بھی بتایا کہ امریکی معاشرہ متنوع ہے کیونکہ گزشتہ 200 سالوں میں امریکہ نے زبردست ترقی کی ہے۔
انہوں نے کہا، “باقی ممالک کے لئے امریکی ترقی سے سیکھنے کے مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کے ساتھ طویل جنگ لڑی ہے، ہم نے عالمی امن کے لیے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ہمارے پڑوس میں روس میں ایک بڑی سپر پاور تھی، امریکا کی قیادت میں مغربی ممالک کا ایک عظیم اتحاد بھی پڑوس میں رہا۔
جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے پاکستان کے پڑوس میں عالمی طاقتوں کی موجودگی نے ملک پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔
کاکڑ نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ آئی ایم ایف کو دشمن کیوں سمجھا جاتا ہے، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ وسائل اور اخراجات میں عدم توازن ہے۔
پاکستانی ڈاکٹر امریکی معاشرے میں ہماری شناخت ہیں۔ پاکستان اپنے ڈاکٹروں کی اعلیٰ تعلیم اور معیاری تربیت پر بہت زیادہ خرچ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے نوجوان جہاں بھی جائیں وہ کامیاب ہوں، اچھے مواقع کی تلاش میں بیرون ملک جانا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام بہت باصلاحیت ہیں۔ وزیراعظم نے وفد کو بتایا کہ عوام موجودہ بحرانوں سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں جمہوری عمل فعال ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی آئینی طریقے سے کی گئی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جمہوری عمل ترقی کر رہا ہے اور حکومت کو تبدیل کرنے کا ایک آئینی طریقہ موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت پارلیمنٹ کی طاقت کی ضامن ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے 38 طالب علموں کے ایک گروپ نے پاکستان کے دورے کے سلسلے میں جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی۔