اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت شروع کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے استدعا کی ہے کہ ان کے موکل کی سزا معطل کی جائے، انہوں نے چیف جسٹس کو بتایا کہ انہوں نے پہلے کیس کے دائرہ اختیار کا فیصلہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکیل کو بتایا کہ اگر نچلی عدالت سے غلطی ہوئی ہے تو اسے اعتماد دیا جائے۔
وکیل نے کہا کہ دائرہ اختیار کا فیصلہ کیے بغیر کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی، انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے موکل کی سزا کے خلاف تین بنیادوں پر دلائل دیں گے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ نچلی عدالت کے فیصلے میں کئی غلطیاں ہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کی درخواست پر 22 اگست کو کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔
پی ٹی آئی سربراہ کی اپیل بھی دوپہر 2 بجے سپریم کورٹ میں مقرر کی گئی ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔
پچھلی سماعت میں سپریم کورٹ نے توشہ خانہ معاملے میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو غلط قرار دیا تھا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں غلطیاں کیں، معاملہ ہائی کورٹ میں ہے اس لیے سپریم کورٹ مداخلت نہیں کر رہی۔
چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے کہا کہ اپیل کی سماعت جمعرات کو کی جائے ورنہ اسی دن دوبارہ سماعت کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں نقائص سامنے آئے ہیں۔ مقدمے کو قابل سماعت قرار دینے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو ہائی کورٹ نے منسوخ کردیا تھا اور اسے کچھ دیگر نکات پر نئے سرے سے کیس کا فیصلہ کرنے کے لئے کہا تھا۔