اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے پرنسپل سیکرٹری کی حیثیت سے کام کرنے سے انکار کے بعد دو متنازع بلوں کی منظوری کا تنازع مزید شدت اختیار کر گیا۔
پیر کو عارف علوی نے وزیراعظم آفس سے وقار احمد کو ان کے پرنسپل سیکریٹری کے عہدے سے ہٹانے اور ان کی جگہ گریڈ 22 کی ڈی ایم جی افسر حمیرا احمد کو تعینات کرنے کی درخواست کی تھی جو اس وقت قومی ورثہ اور ثقافت ڈویژن کی وفاقی سیکریٹری کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے آفیشل سیکرٹس (ترمیمی) بل 2023 اور پاکستان آرمی (ترمیمی) بل 2023 پر دستخط نہ کرنے کے حیران کن انکشاف کے ایک روز بعد صدر سیکریٹریٹ نے کہا ہے کہ وقار احمد کی خدمات کی اب ضرورت نہیں ہے اور انہیں فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حوالے کیا جاتا ہے۔
بعد ازاں وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کو لکھے گئے خط میں وقار کی جگہ گریڈ 22 کی ڈی ایم جی افسر حمیرا کو تعینات کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
حمیرا اس سے قبل پی ایس پی آر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں اور انہوں نے اپنی درخواست پر ذمہ داری چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا اور قومی ورثہ ڈویژن میں تبادلے سے قبل انہیں وفاقی سیکریٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی تعینات کیا گیا تھا۔
دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اجازت کے بغیر کوئی تبادلہ اور تعیناتی ممکن نہیں ہے۔
تین روز قبل بڑے پیمانے پر تبادلے اور تعیناتیاں کی گئیں جن میں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کی تبدیلی اور وفاقی سیکرٹریز میں بڑے پیمانے پر ردوبدل شامل ہیں جہاں تقریبا نصف درجن سینئر افسران کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کو کہا گیا تھا۔