پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر کو اسلام آباد سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے دعووں کے مطابق سابق وزیر خزانہ کو امریکی سائفر کی غلط جگہ پر درج ایف آئی آر میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ہفتہ کے روز ان کی پارٹی کے ساتھی رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھی اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اسد عمر کو اس سے قبل مئی میں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا تھا کہ انہیں امن خراب کرنے کی دھمکیوں پر پولیس نے حراست میں لیا تھا، اسے ایم پی او کی دفعہ 3 کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔
اسد عمر کی گرفتاری سے ایک روز قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس سے گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں پارٹی کے سندھ کے رہنما علی زیدی کو بھی کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی کو بھی اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا، جسے آج مجسسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا۔
ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر لاء نے عدالت سے شاہ محمود قریشی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا تھا۔
مجسٹریٹ احتشام عالم کے اس سے متعلق آرڈر لکھوانے کے دوران ایف آئی اے شاہ محمود قریشی کو لے کر عدالت سے روانہ ہوگئی۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے کی ٹیم شاہ محمود قریشی کو لے کر ڈسٹرکٹ کورٹ پہنچی تھی جہاں ان کی عدالت میں شیریں مزاری سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔
اس موقع پر غیر متعلقہ وکلا اور صحافیوں کو سائفر کیس کی سماعت پر کمرہ عدالت سے نکال دیا گیا تھا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کا کوئی سیکرٹ کوڈ کمپرومائز نہیں کیا، میں نے اپنی ذمے داری کا ثبوت دیا اور ذمے داری سے کام کیا، میں نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے پاکستان کے مفادات پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا، میرا ضمیر مطمئن ہے اور میں نے ہمیشہ صحیح کیا ہے، نہ میں کسی سازش کا حصہ تھا نہ بننے کا ارادہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی بنیادوں پر من گھڑت کیس ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 مجھ پر لاگو نہیں ہوتی، جب مجھے بلایا گیا میں نے پورے سوالات کا جواب دیا، مجھے اس کسٹڈی کا جواز دکھائی نہیں دے رہا۔