سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جڑانوالہ کا دورہ کیا اور جلے ہوئے گھروں اور گرجا گھروں کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
جڑانوالہ کی کرسچن کالونی کے دورے کے دوران نامزد چیف جسٹس نے 16 اگست کو جڑانوالہ سانحے میں پرتشدد ہجوم کے ہاتھوں جلائے گئے گھروں اور گرجا گھروں کی حالت کا جائزہ لیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ بھی اس موقع پر موجود تھیں اور انہوں نے متاثرین سے ملاقات کی۔
متاثرین سے بات کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ان سے ملنے اور ان کے دکھ میں شریک ہونے آئے ہیں، انہوں نے انہیں بتایا کہ یہ ان کا سرکاری دورہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں انتظامیہ کو ہدایت دوں گا کہ بحالی کا تمام کام ہنگامی بنیادوں پر کیا جائے، انہیں یقین دلایا کہ وہ متاثرہ افراد کو ہر طرح کا تحفظ فراہم کرنے میں مدد کریں گے۔
متاثرین نے سینئر جج کو بتایا کہ ان کے گھروں اور املاک کو جلا دیا گیا ہے، انہوں نے اس سے انصاف حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لئے بھی کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین اور بچے یہاں خوف میں زندگی گزار رہے ہیں، اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انہیں یقین دلایا کہ انہیں کسی چیز سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہر شہری پاکستان کا نمائندہ ہے جس کو دوسروں کی طرح حقوق حاصل ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو بھی اتنا ہی حق ہے جتنا ایک مسلمان کو مسجد جانے کا، ان کا تحفظ بلا امتیاز حکومت کی ذمہ داری ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر کوئی گرجا گھروں پر حملہ کرتا ہے تو ان کی حفاظت کرنا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔
جج کی اہلیہ نے سانحہ جڑانوالہ کی متاثرہ خواتین سے بھی ملاقات کی اور ان میں کپڑے اور دیگر امدادی سامان تقسیم کیا۔