لیگ اسپنر عثمان قادر نے واضح کیا کہ کارکردگی اور مہارت وہ حتمی عوامل ہیں جو ذاتی تعلقات کے بجائے کسی کھلاڑی کی پاکستانی اسکواڈ میں جگہ کا تعین کرتے ہیں۔
کرکٹ پاکستان کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں عثمان نے ٹیم سلیکشن کی حرکیات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بابر اعظم کے ساتھ ان کا تعلق انڈر 15 سطح پر ابتدائی کرکٹ ٹرائلز سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ مفروضے کے برعکس ان کی شمولیت کا منصوبہ بابر اعظم نے نہیں بلکہ سابق کپتان اور کوچ مصباح الحق نے بنایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بابر اعظم کے ساتھ میرا تعلق آج سے نہیں بلکہ اس وقت سے ہے جب ہم دونوں نے انڈر 15 کے لیے ٹرائل دیے تھے، میں صرف اس وقت ٹیم میں آیا جب بابر اعظم کپتان بنے، تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ مجھے ٹیم میں لے گیا، جس شخص نے مجھے ٹیم میں شامل کیا وہ مصباح الحق تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ بابر اعظم نے مجھے ٹیم میں شامل نہیں کیا اور وہ ایسا کیوں کریں گے؟ یہ ان کی ٹیم نہیں بلکہ پاکستان کی ٹیم ہے، یہاں تک کہ بابر نے بھی خود اس بات کا اعتراف کیا ہے۔
29 سالہ کرکٹر نے اعتراف کیا کہ بابر اعظم کی دوستی کبھی کبھی فائدے کے بجائے اضافی دباؤ لاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر تنقید بابر اعظم اور میری دوستی پر ہے تو مجھے کبھی بھی ٹیم سے باہر نہیں ہونا چاہیے تھا، درحقیقت بابر اعظم کی دوستی نے مجھے فائدے سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے کیونکہ اس نے ہمیشہ ہم دونوں پر یکساں طور پر اضافی دباؤ ڈالا ہے۔
صرف 23 ٹی ٹوئنٹی اور ایک ون ڈے کھیلنے والے عثمان کا ماننا ہے کہ انہیں قومی ٹیم کے لیے خود کو بہتر میچ پرفارمر ثابت کرنے کا مستقل موقع نہیں دیا گیا، انہوں نے پاکستان کی جانب سے آخری میچ 25 ستمبر 2022 کو انگلینڈ کے خلاف کھیلا تھا۔