ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے درخواست کی ہے کہ ان کے انتخابات میں مداخلت کے مقدمے کی سماعت اپریل 2026 تک انتظار کی جائے کیونکہ بڑی تعداد میں دستاویزات اور واضح قانونی سوالات پر کارروائی میں مہینوں لگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ ٹرمپ کے وکلا نے اپنی فائلنگ میں لکھا ہے کہ موجودہ انتظامیہ نے اپنے بنیادی سیاسی حریف اور آئندہ صدارتی انتخابات میں ایک اہم امیدوار کو مجرمانہ کارروائی کا نشانہ بنایا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘انتظامیہ نے اس کوشش کے لیے کروڑوں ڈالر خرچ کیے ہیں اور درجنوں ملازمین پر مشتمل ایک خصوصی وکیل کا دفتر قائم کیا ہے، جن میں سے بہت سے بظاہر اس کیس اور صرف اس کیس کے لیے کل وقتی ذمہ دار ہیں۔’
اس ماہ کے اوائل میں ٹرمپ کے خلاف 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج سے چھیڑ چھاڑ کی مبینہ سازش سے متعلق چار الزامات عائد کیے گئے تھے۔
سابق صدر پر خصوصی وکیل جیک اسمتھ کے فرد جرم میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے چھ دیگر نامعلوم افراد کے ساتھ مل کر ریاستی حکام پر دباؤ ڈالا کہ وہ انتخابات میں دھاندلی کریں اور جعلی متبادل رائے دہندگان کو نامزد کریں جو صدر جو بائیڈن کی جیت کی تصدیق کرنے سے انکار کریں گے۔
سی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق 3 اگست کو سابق صدر نے ان چار الزامات کے خلاف بے گناہ ی کی درخواست دائر کی تھی۔
اسمتھ کی ٹیم نے گزشتہ ہفتے ٹرائل کی تاریخ 2 جنوری 2024 تجویز کی تھی اور کہا تھا کہ اسے مکمل ہونے میں چار سے چھ ہفتے لگ سکتے ہیں۔
ٹرمپ کے وکلا نے بدھ کے روز ایک خط میں کہا کہ حکومت کا مقصد واضح ہے: صدر ٹرمپ اور ان کے وکیل کو مقدمے کی تیاری کی منصفانہ صلاحیت سے محروم کرنا، اسمتھ کی ٹیم کے پاس تحقیقات اور شواہد مرتب کرنے کے لیے سالوں کا وقت ہے، جس میں تجویز دی گئی ہے کہ سابق صدر کو حکومت کی جانب سے تحقیقات میں گزارے گئے وقت کے برابر مزید وقت دیا جانا چاہیے۔
ٹرمپ کی جانب سے نومبر 2022 میں صدر کے عہدے کے لیے اپنی امیدواری کا اعلان کیے جانے کے بعد اسمتھ کو جاری تحقیقات کا انتظام سنبھالنے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔