لاہور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا ایک روزہ ٹرانزٹ ریمانڈ منظور کرلیا۔
یہ اقدام اڈیالہ جیل سے ان کی رہائی کے فورا بعد سامنے آیا ہے، جس سے قیاس آرائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
نیب نے چوہدری پرویز الٰہی کو آج لاہور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں پیش کیا اور ان کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی مزید تحقیقات کے لیے دو روزہ ریمانڈ کی استدعا کی۔ تاہم ڈیوٹی جج خالد حیات نے درخواست مسترد کرتے ہوئے ایک روزہ ٹرانزٹ ریمانڈ منظور کرلیا۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کو اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا کیونکہ ان کی حراست کی ابتدائی مدت ختم ہو چکی تھی۔
تاہم آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب لاہور نے انہیں فوری طور پر دوبارہ گرفتار کر لیا جس سے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی۔
ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے امن و امان کی صورتحال میں ممکنہ خلل کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے چوہدری پرویز الٰہی کی دوبارہ گرفتاری کے احکامات جاری کیے تھے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیب نے سابق وزیراعلیٰ کی مبینہ کرپشن اور کک بیکس کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔
یہ تحقیقات 23 ارب پاکستانی روپے مالیت کے 226 حیرت انگیز معاہدوں سے متعلق ہیں۔