بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے چیئرمین اختر مینگل نے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی بطور عبوری وزیراعظم تقرری پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس طرح کے فیصلوں سے ان کی جماعت اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان ‘مزید دوریاں’ پیدا ہوتی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو لکھے گئے خط میں مینگل نے کہا کہ آپ نے ایک ایسے شخص کو نگراں وزیراعظم نامزد کیا ہے جس کی تقرری نے ہمارے لیے سیاست کے دروازے بند کر دیے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے فیصلوں نے ہمارے اور آپ کے درمیان مزید فاصلے پیدا کیے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ کو 12 اگست کو وزیر اعظم شہباز شریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض کے درمیان مشاورت کے دوسرے دور کے بعد عبوری وزیر اعظم نامزد کیا گیا تھا۔
انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) سے ہے اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اس نسبتا غیر معروف سیاستدان کی تقرری نے بظاہر مینگل سمیت لوگوں کو حیران کر دیا۔
تاہم اپنے خط میں اختر میگل نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سیاست دانوں کو ساتھ لینے کے بجائے فوج کے ساتھ اتحاد کو ترجیح دینے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ سیاست دانوں کے بجائے اسٹیبلشمنٹ سے مشاورت کرکے حل تلاش کیا جا رہا ہے، جنرل ایوب سے لے کر جنرل مشرف تک فوجی قیادت والی حکومتوں کے ‘مظالم’ کو ابھی تک فراموش نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مسلم لیگ (ن) پر الزام عائد کیا کہ وہ سابق فوجی حکمران اور صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی سازشوں اور غیر آئینی اقدامات کو بھول گئی ہے۔
ابھی کل ہی سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم نے گزشتہ 30 سالوں سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا سیب ہونے پر فخر کا اظہار کیا تھا۔
وزیراعظم ہاؤس میں نگراں وزیراعظم کے اعلان سے قبل الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہائبرڈ سسٹم جو ملک کی ترقی کے لیے کام کرتا ہے وہ بہتر ہے۔
اس کے علاوہ اختر مینگل نے سبکدوش ہونے والی حکومت کے کچھ فیصلوں پر بھی اعتراض اٹھایا۔
انہوں نے اس بات پر اعتراض اٹھایا کہ پاک چین گوادر یونیورسٹی بلوچستان کے بجائے لاہور میں تعمیر کی جا رہی ہے۔