ذرائع کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت کے دوران اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ نگران حکومت کے وزرا کی فہرست میں شیری رحمان اور اسحاق ڈار کے نام زیر غور ہیں۔
اگر دونوں سینیٹرز کو نگراں وزیر مقرر کیا جاتا ہے تو وہ اپنے سابقہ قلمدان دوبارہ سنبھالیں گے۔
اس دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سینیٹر کے نگراں وزیر کا عہدہ سنبھالنے پر کوئی پابندی نہیں، بنیادی تشویش موجودہ معاشی چیلنجوں سے نمٹنا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ آئین میں سینیٹ انتخابات سے قبل عام انتخابات کے انعقاد کا لازمی سلسلہ مقرر نہیں کیا گیا ہے، تاہم نئی حلقہ بندیوں کی تشکیل دو سے تین ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے، جس کا انحصار الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر ہے۔
اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ حلقے کے کام کو حتمی شکل دینے کے لئے درکار مدت انتخابی ادارے پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت نہ تو نگران حکومت اور نہ ہی الیکشن کمیشن کے پاس راستہ تبدیل کرنے کا اختیار ہے، نئی مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کرائے جائیں گے۔