اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے رضوانہ تشدد کیس کی مرکزی ملزمہ سومیہ عاصم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، توقع ہے کہ جج شائستہ کنڈی آج دوپہر دو بجے فیصلہ سنائیں گی۔
استغاثہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نوعمر گھریلو ملازمہ کے جسم کا کوئی حصہ ایسا نہیں تھا جس میں چوٹ نہ لگی ہو، پوری قوم ان کے معاملے پر فکرمند ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملزمہ سومیا عاصم سے تشدد کا آلہ بھی برآمد کرنا ہے اور اس کی ضمانت کی درخواست پر اعتراض کیا۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ لڑکی زخمی ہے اور پوچھا کہ کس نے زخم لگائے۔
وکیل دفاع نے دعویٰ کیا کہ لڑکی کیچڑ کھاتی تھی اور اس نے کھاد میں ملا ہوا کھانا کھایا، جس سے الرجی ہوئی۔
وکیل نے دلیل دی کہ لڑکی کو صحت مند حالت میں اس کے والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا کوئی ثبوت ہے اور وکیل سے کہا کہ وہ ایسی کوئی بات نہ کہیں جس کا ثبوت ان کے پاس نہ ہو۔
جج شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیے کہ قانونی حوالہ دیں اور قانون کیا کہتا ہے، سومیا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چھ دن بعد معاملے میں دفعہ 324 شامل کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا، سات مہینے تک غیر قانونی حراست میں رکھنے کا الزام ہے، ہم نہیں جانتے کہ ماں کو ڈھائی گھنٹے تک فون پر کس سے بات کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق بچی کی ماں ڈھائی گھنٹے تک مسلسل موبائل فون پر رہتی ہے۔
وکیل نے استدعا کی کہ سرگودھا اسپتال کی میڈیکل رپورٹ فراہم کی جائے۔
رضوانہ کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈرائیور نے انہیں بھی دھمکی دی تھی اس لیے وہ فوری طور پر خوفزدہ ہو گئیں۔
جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ وہ سب کچھ ریکارڈ پر لائیں گی اور یہاں صرف انصاف ہوگا۔
وکیل دفاع نے بتایا کہ رضوانہ کے مطابق اسے شام 5 بجے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اسے رات 8 بجے بس اسٹیشن پر اس کے والدین کے حوالے کردیا گیا۔
چھ گھنٹے اور 12 منٹ کی کوئی میڈیکل رپورٹ نہیں ہے، اور اس دوران چوٹیں آئی تھیں۔
جج کنڈی نے وکیل سے پوچھا لڑکی کو کس نے زخمی کیا؟۔
وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ کیس رپورٹ میں کچھ نہیں لکھا گیا کہ زخموں کی عمر کتنی ہے، سرگودھا اسپتال نے انہیں فوری طور پر لاہور بھیج دیا۔
انہوں نے کہا کہ سرگودھا میں سہ پہر 3 بجے کیے گئے طبی معائنے کی رپورٹ ضروری ہے کیونکہ یہ کبھی سامنے نہیں آئی۔