پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کی تحلیل کے ساتھ ہی وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی۔
قبل ازیں ایک بیان میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ منتخب حکومت نے اپنی 5 سالہ آئینی مدت پوری کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت پارلیمانی امور نے حکومت تحلیل کرنے کی سمری وزیراعظم کو ارسال کردی ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی
صدر مملکت نے قومی اسمبلی کی تحلیل وزیر ِ اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت کی pic.twitter.com/B7kGkMWLEh
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) August 9, 2023
سمری میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت عبوری حکومت کی تشکیل کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزارت پارلیمانی امور سمری کی منظوری اور نگران حکومت کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔
قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت نگران وزیراعظم کے تقرر کا عمل شروع ہوگا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض اور شہباز شریف عبوری وزیراعظم کے نام کو حتمی شکل دینے کے لیے مشاورت کریں گے۔
اگر وہ تین دن کے اندر نام پر اتفاق نہیں کرتے ہیں تو معاملہ نگران وزیر اعظم کی تقرری کے لئے پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا۔
قانون کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر اس عہدے کے لیے اپنے اپنے نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجیں گے۔