بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو آج لوک سبھا کے اجلاس کے دوران منی پور میں ہونے والے مہلک تشدد پر خاموشی پر گرما گرم بحث کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس لیڈر گورو گوگوئی نے ملک کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر بحث کا آغاز کیا۔
حالانکہ، ایک مرکزی وزیر نے یہ کہتے ہوئے ہنگامہ کیا کہ کانگریس کے سینئر لیڈر راہول گاندھی کو پہلے بحث کا آغاز کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔
ملک کی سپریم کورٹ کی جانب سے 2019 کے ‘مودی کنیت کیس’ میں ان کی مجرمانہ ہتک عزت کی سزا کو روکنے کے بعد مودی کے اہم حریف راہول گاندھی پیر کو لوک سبھا میں واپس آئے۔
لوک سبھا میں حال ہی میں تشکیل پانے والے اتحاد انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (آئی این ڈی آئی اے) کی جانب سے گزشتہ ماہ پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر تفصیلی بحث ہوئی جو جمعرات تک جاری رہے گی۔
توقع کی جا رہی ہے کہ یہ بحث شدید ہوگی اور وزیر اعظم نریندر مودی 10 اگست کو اختتامی دن اس کا جواب دیں گے۔
26 اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد آئی این ڈی آئی اے نے منی پور تشدد پر وزیر اعظم مودی سے بیان لینے کے لئے ہندوستانی پارلیمنٹ میں مانسون سیشن شروع ہونے کے تقریبا چار دن بعد 26 جولائی کو بی جے پی زیرقیادت حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تھی۔
واضح رہے کہ مودی نے شمال مشرقی ریاست میں خانہ جنگی کے قریب پہنچنے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، جہاں مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی برسراقتدار ہے۔
انہوں نے گزشتہ ہفتے تک 3.2 ملین کی اس چھوٹی سی ریاست میں اب تک کے بدترین نسلی تشدد کے بارے میں عوامی سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا، جب منی پور میں بھیڑ کے ذریعہ دو خواتین کو برہنہ اور بدسلوکی کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا، جس سے قومی سطح پر غم و غصہ پھیل گیا تھا۔
مودی نے بڑے پیمانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا وعدہ کیا۔
تاہم اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ میں منی پور کے بارے میں مودی کے تفصیلی بیان کا مطالبہ کرنے کے لئے گزشتہ ہفتہ شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں خلل ڈالا۔
تحریک عدم اعتماد حکومتی انتظامیہ کے مشترکہ احتساب کا جائزہ لینے کے لئے ایک میکانزم کے طور پر کام کرتی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر کسی رکن پارلیمنٹ کو لگتا ہے کہ موجودہ حکومت کے پاس اقتدار میں رہنے اور اپنے فرائض انجام دینے کے لئے کافی حمایت نہیں ہے تو عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جاسکتی ہے۔
اس تحریک کو کم از کم 50 دیگر ارکان پارلیمنٹ کی حمایت کی ضرورت ہے اور اسے صرف ہندوستان کی دو ایوانی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے اندر شروع کیا جاسکتا ہے، جسے لوک سبھا کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت میں حکومت کے اختیار کا تسلسل اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ براہ راست منتخب ہونے والے ادارے لوک سبھا میں اکثریت حاصل کرسکے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 75 (3) کے مطابق منتخب حکومت کے ارکان پر مشتمل وزرا کی کونسل ایوان زیریں کے سامنے اجتماعی طور پر جوابدہ ہوتی ہے۔
مودی کی بی جے پی کو پارلیمنٹ کے 542 رکنی ایوان زیریں میں 301 ارکان کی واضح اکثریت حاصل ہے، لہذا عدم اعتماد کا ووٹ اس کے استحکام کو متاثر نہیں کرے گا۔
تاہم منی پور میں نسلی تناؤ کو مودی حکومت کی جانب سے ایک نادر سکیورٹی اور سیاسی ناکامی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جسے مئی 2024 تک قومی انتخابات کا سامنا کرنا پڑے گا۔