سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ بجلی کی قیمت میں کئی گنا اضافہ کیا گیا ہے۔
درخواست سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے ہیومن رائٹس سیل میں مقامی وکیل مدثر چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
بجلی کی قیمت 50 روپے فی یونٹ تک بڑھا دی گئی ہے جس کی وجہ سے غریب عوام خودکشی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ فوری طور پر واپس لینے کا حکم دیا جائے۔
22 جولائی کو حکومت نے بجلی کے نرخوں میں 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ کیا تھا۔ بنیادی ٹیرف 3 روپے سے بڑھا کر 7.50 روپے فی یونٹ کردیا گیا ہے۔
27 جولائی کو جاری ہونے والے قیمتوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن کے مطابق ماہانہ 100 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں 3 روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد فی یونٹ قیمت 16 روپے 48 پیسے ہوگئی ہے۔
101 سے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو 4 روپے فی یونٹ اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے ان کا ٹیرف 22.95 روپے فی یونٹ ہوجائے گا۔
ماہانہ 201 سے 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں سے 5 روپے فی یونٹ اضافی وصول کیا جائے گا جس سے ان کی بجلی کی قیمت 27.14 روپے فی یونٹ ہوجائے گی۔
301 سے 400 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 6.50 روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے ان کا ٹیرف 32.03 روپے فی یونٹ ہوجائے گا۔
500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ٹیرف میں ساڑھے 7 روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے۔ اب ان سے 35.24 روپے فی یونٹ وصول کیا جائے گا۔
501 سے 600 یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کے لیے نیا ٹیرف 37 روپے 80 پیسے فی یونٹ ہوگا۔
تاہم لائف لائن صارفین سے سابقہ نرخ وصول کیے جائیں گے۔ نئے نرخوں کا اطلاق کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں پر ہوگا۔