نوابشاہ: حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی 10 بوگیاں صحارا ریلوے اسٹیشن کے قریب پٹری سے اتر گئیں جس کے نتیجے میں 22 مسافر جاں بحق اور 50 زخمی ہوگئے۔
پاکستان کے خستہ حال ریل نظام پر حادثات عام ہیں اور آنے والی حکومتیں برسوں سے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لئے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے حصے کے طور پر ریل نیٹ ورک کو اپ گریڈ کرنے کے لئے فنڈز حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ٹرین حادثے کے بعد سندھ کے اندرونی اضلاع سے آنے اور جانے والی ٹرینوں کا آپریشن معطل کردیا گیا تھا جس سے بڑے جانی و مالی نقصان کا خدشہ ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن بحال ہونے میں 18 گھنٹے لگ سکتے ہیں جبکہ پٹریوں کی بحالی میں بھی وقت لگے گا کیونکہ اس کے لیے بوگیوں کو ہٹانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق زخمی مسافروں کو نواب شاہ کے پیپلز میڈیکل اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، حکام کو خدشہ ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی ٹرین میں بڑی تعداد میں لوگ سوار تھے۔
ٹرین کے پٹری سے اترنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے بتایا کہ اکانومی کلاس میں 950 مسافروں کی گنجائش والی 17 بوگیوں اور ایئر کنڈیشنڈ اسٹینڈرڈ کوچ میں 72 بوگیوں پر مشتمل ٹرین ضلع سانگھڑ میں کراچی سے حویلیاں جاتے ہوئے پٹری سے اتر گئی۔
انہوں نے بتایا کہ 10 ایس ایچ اوز، 4 ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پیز) اور 100 سے زائد پولیس اہلکار امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔
امدادی کاموں کے لئے پولیس ٹریننگ سینٹر کے پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی جانب سے خصوصی ہدایات جاری کیے جانے کے بعد پاک فوج بھی جائے حادثہ پر امدادی سرگرمیوں میں شامل ہوگئی۔
آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹروں کے ساتھ حیدرآباد اور سکرنڈ سے اضافی دستے بھی طلب کیے گئے تھے، فوجی اہلکار بچائے گئے مسافروں کے لئے کھانے پینے کی اشیاء لے کر جائے وقوعہ پر پہنچیں گے۔
دریں اثناء رینجرز ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ ڈی جی سندھ رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص کے مطابق پیرا ملٹری فورس کے جوانوں کو بھی امدادی کاموں کے لیے روانہ کردیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فوری طور پر ریسکیو کے لیے تربیت یافتہ اہلکاروں کو جائے حادثہ پر بھیج دیا گیا ہے، زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جائے گا۔
ایمبولینسیں بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہیں جہاں بچائے گئے مسافروں کو طبی امداد اور کھانا فراہم کیا جارہا ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کسی نے جان بوجھ کر حادثہ پیش کیا ہو اور یہ مکینیکل خرابی بھی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا، پہلے ہم راحت دیں گے اور پھر جانچ کریں گے، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ جائے حادثہ پر پہنچ رہے ہیں، وفاقی وزیر نے کہا کہ سکھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
قبل ازیں ریلوے کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ سکھر محمود الرحمان نے تصدیق کی تھی کہ ٹرین حادثے میں 10 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امدادی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لئے ایک ٹرین لوکو شیڈ روہڑی سے جائے حادثہ پر بھیجی گئی تھی۔ سائٹ تک پہنچنے میں کم از کم تین گھنٹے لگیں گے۔