اسلام آباد: سپریم کورٹ 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں ملوث شہریوں کے فوجی ٹرائل کے معاملے پر فل کورٹ کے قیام سے متعلق نئی درخواست پر فیصلہ کل سنائے گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل 6 رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے خلاف مقدمات چلانے کے حکومتی فیصلے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔
عدالت اب اس معاملے پر مشاورت کرے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مشاورت مکمل ہونے پر 15 منٹ میں رائے سے آگاہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشاورت مکمل نہ ہونے کی صورت میں فیصلے کا اعلان کل کیا جائے گا، بعد ازاں چیف جسٹس کے معاون نے فریقین کو آگاہ کیا کہ فیصلہ کل سنایا جائے گا۔
پیر کے روز سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی تھی کہ ان درخواستوں پر جاری سماعت کے لیے ایک فل کورٹ تشکیل دی جائے، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ صرف فل کورٹ کا فیصلہ ہی مستقبل میں اس موجودہ درخواست اور متعلقہ درخواستوں میں دیے گئے کسی بھی فیصلے کو سبوتاژ کرنے کی کسی بھی توہین آمیز کوشش کا مقابلہ کرسکتا ہے۔
سپریم کورٹ رولز 1980 کے آرڈر 33 رول 6 کے تحت دائر کی گئی نئی درخواست میں کرامت علی نے اپنے وکیل فیصل صدیقی کے توسط سے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فل کورٹ کو بنیادی اور پیچیدہ آئینی اور قانونی سوالات پر فیصلہ سنانے کے لیے تیار اور دستیاب تمام ججز کو شامل کرنا چاہیے۔