پشاور: خیبر پختونخوا پولیس نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ورکرز کنونشن پر ہونے والے خودکش حملے کے پیچھے دہشت گرد تنظیم داعش کا ہاتھ ہے۔
افغانستان کی سرحد سے متصل سابق قبائلی علاقے میں اتوار کے روز ایک خودکش بمبار نے ریلی کے دوران دھماکہ خیز مواد پھینک دیا تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم 46 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) نذیر خان نے بتایا کہ باجوڑ اور ملحقہ علاقوں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جہاں زیادہ تر زخمیوں کو لے جایا گیا ہے، شدید زخمیوں کو باجوڑ سے فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پشاور کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ابھی بھی باجوڑ دھماکے کی تحقیقات اور معلومات اکٹھا کر رہے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ کالعدم تنظیم داعش اس میں ملوث تھی۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ وہ خودکش بمبار کے بارے میں تفصیلات جمع کر رہے ہیں جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر رہی ہے۔ سی ٹی ڈی اہلکار دیگر شواہد جمع کرنے میں مصروف ہیں۔
ڈی پی او خان نے بتایا کہ تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پاکستان میں گزشتہ سال تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اسلام آباد کے درمیان جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے شدت پسندوں کی جانب سے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال کے اوائل میں پشاور کی ایک مسجد میں ہونے والے بم دھماکے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حال ہی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی القاعدہ کے ساتھ انضمام کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ایک ایسی تنظیم تشکیل دی جا سکے جو جنوبی ایشیا میں سرگرم تمام عسکریت پسند گروہوں کو پناہ دے۔
پاکستان طویل عرصے سے افغانستان پر الزام لگاتا رہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے اپنے وعدے پر پورا نہیں اترتا کہ اس کی سرزمین اسلام آباد میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو، لیکن سرحد پار عسکریت پسندی جاری ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور نگراں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹارگٹڈ پارٹی وزیر اعظم شہباز شریف کی مخلوط حکومت کی ایک بڑی اتحادی ہے جو نومبر میں ہونے والے قومی انتخابات کی تیاری کر رہی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کے جمہوری عمل پر حملہ قرار دیا، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔