بڑھتے ہوئے سائبر کرائم پر نظر رکھنے اور اس کی روک تھام کے لیے حکومت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی طرز پر علیحدہ ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ای سیفٹی اتھارٹی سے متعلق بل وزارت آئی ٹی کی جانب سے وفاقی کابینہ کو بھجوایا گیا تھا، جس نے اس کی منظوری دے دی۔
اتھارٹی ٹی وی چینلز اور اخبارات کی ویب سائٹس کی بھی نگرانی کرے گی، نئی ریگولیٹری اتھارٹی کو ای سیفٹی اتھارٹی کا نام دیا جائے گا جس سے توقع ہے کہ وہ تمام ویب سائٹس کی نگرانی کرے گی۔
اتھارٹی کے پاس ویب سائٹس کے لئے اجازت دینے اور خلاف ورزی کی صورت میں جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہوگا۔
بل کے مطابق اتھارٹی کے پاس ویب چینلز کو لائسنس دینے کا اختیار بھی ہوگا، اس کی منظوری کے بعد ویب مانیٹرنگ اتھارٹی کو پی ٹی اے سے واپس لے لیا جائے گا۔
پی ای سی اے کے تحت ایف آئی اے کو دیے گئے اختیارات ناکافی سمجھے گئے جبکہ اسی قانون کے تحت بنائے گئے سوشل میڈیا قوانین بھی موثر ثابت نہیں ہوئے۔
بل کے مطابق پی ٹی اے کو سوشل میڈیا پر مواد بلاک کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔
اس میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ سائبر کرائم سے نمٹنے کے لئے کوئی علیحدہ اتھارٹی نہیں بنائی گئی تھی جیسا کہ پی ای سی اے میں دیا گیا تھا، یہ ٹاسک ایف آئی اے کو دیا گیا تھا جو پہلے ہی دیگر معاملات کے بوجھ تلے دبی ہوئی تھی۔
وفاقی حکومت نے ویب سائٹس، ویب چینلز اور یوٹیوب چینلز کو بھی رجسٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پی ٹی اے اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے اختیارات نئی اتھارٹی کو منتقل کیے جائیں گے۔