اسلام آباد:سپریم کورٹ نے کوئٹہ میں سینئر وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو 9 اگست تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔
معزول وزیر اعظم، جنہیں گزشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے معزول کر دیا گیا تھا، نے جون میں کوئٹہ میں شر کو گولی مارنے سے متعلق کیس میں ان کی نامزدگی کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے۔
ایڈوکیٹ شر کو 6 جون کو تین موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم افراد نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جب وہ بلوچستان ہائی کورٹ جا رہے تھے۔
کوئٹہ میں مقتول وکیل کے بیٹے ایڈووکیٹ سراج احمد کی شکایت پر خان اور دیگر کے خلاف قتل، انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی چیئرمین کو قتل کا براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ٹارگٹ کلنگ کا تعلق آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت عمران خان کے خلاف غداری کے مقدمے سے ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے عمران خان کو 9 اگست کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
سماعت کے آغاز پر پی ٹی آئی کے سربراہ گزشتہ سماعت پر بینچ کی ہدایت کے مطابق عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
تاہم شکایت کنندہ کے وکیل کی غیر موجودگی کی وجہ سے ان کے دلائل نہیں دیے جاسکے۔
دوسری جانب ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت سے استدعا کی کہ سابق وزیراعظم کو تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا جائے۔