اسلام آباد: پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات نے الیکشن ایکٹ 2017میں مجوزہ ترامیم کو حتمی شکل دے دی ہے اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شکل میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اس بل کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے اور وزارت قانون و انصاف اس کی جانچ کرے گی، اس کے بعد اسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل منظوری کے لیے کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی منظور کردہ مجوزہ ترامیم میں یہ شق بھی شامل ہے کہ حلقے رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد پر مبنی ہونے چاہئیں۔
انتخابی شیڈول کے اعلان سے چار ماہ قبل حلقہ بندیوں کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔
تجویز کا مقصد تمام حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد کو برقرار رکھنا ہے، اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہر حلقے میں ووٹرز کی تعداد 5 فیصد سے زیادہ نہ ہو۔
مزید برآں مجوزہ تبدیلیوں کے تحت حلقوں کے خلاف شکایات 30 دن کے اندر دائر کی جاسکتی ہیں۔
الیکشن کمیشن اپنی ویب سائٹ پر پولنگ عملے کی تفصیلات شائع کرے گا اور انتخابات کے دوران پولنگ عملہ اپنی تحصیلوں میں خدمات انجام نہیں دے گا۔
ووٹوں کی رازداری کو یقینی بنانے کے لئے پولنگ اسٹیشنوں پر کیمرے لگائے جائیں گے، اگر کسی امیدوار کی نامزدگی مسترد یا واپس لی جاتی ہے تو فیس واپس کردی جائے گی۔